الإله
(الإله) اسمٌ من أسماء الله تعالى؛ يعني استحقاقَه جل وعلا...
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”ہمارا رب قیامت کے دن اپنی پنڈلی کھولے گا اس وقت ہر مومن مرد اور ہر مومنہ عورت اس کے لیے سجدہ میں گر پڑیں گے۔صرف وہ باقی رہ جائیں گے جو دنیا میں دکھاوے اور ناموری کے لیے سجدہ کرتے تھے۔ جب وہ سجدہ کرنا چاہیں گے تو ان کی پیٹھ تختہ ہو جائے گی اور وہ سجدے کے لیے نہ مڑ سکے گی۔
اللہ تعالیٰ اپنی پنڈلی مبارک کھولے گا، تو ہر مومن مرد و عورت سجدے میں گر جائیں گے۔ تاہم منافقین جو دنیا میں ریاکاری کے لیے سجدہ کرتے تھے، سجدہ کرنے سے روک دیے جائیں گے اور ان کی کمریں ایک تختے کی طرح ہو جائیں گی اور وہ جھک نہ سکیں گے اور نہ سجدہ کر سکیں گے۔ اس لیے کہ وہ دنیا میں حقیقتاً اللہ تعالیٰ کو سجدہ نہیں کرتے تھے بلکہ وہ اپنی دنیوی مقاصد کے لیے سجدہ کرتے تھے۔ حدیث میں وارد پنڈلی (ساق) کی تاویل سختی، کرب وغیرہ سے کرنا جائز نہیں بلکہ اس کو بغیر تکییف و تمثیل اور بغیر تحریف و تعطیل کے اللہ تعالیٰ کے لیے ثابت کرنا ضروری ہے۔