الرقيب
كلمة (الرقيب) في اللغة صفة مشبهة على وزن (فعيل) بمعنى (فاعل) أي:...
یعلی ابن امیہ - رضی اللہ عنہ- سے روایت ہے وہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک شخص کو دیکھا کہ وہ کھلی فضاء میں بغیر ازار کے غسل کر رہا تھا۔ اس پر آپ ﷺ منبر پر تشریف لے گیے اور اللہ تعالی کی حمد و ثناء کے بعد فرمایا: ”اللہ تعالی حیادار ہے، پردہ پوشی کرنے والا ہے اور حیا اور پردہ پوشی کو پسند فرماتا ہے لہٰذا جب تم میں سے کوئی نہائے تو ستر کو چھپا لے“۔
نبی ﷺ نے ایک شخص کو دیکھا جو کھلی فضاء میں برہنہ ہو کر نہا رہا تھا۔ اس پر آپ ﷺ منبر پر تشریف لے گیے اور حمد و ثنا کے بعد فرمایا: اللہ عز وجل انتہائی حیا والا اور انتہائی پردہ پوشی کرنے والا ہے اور وہ حیا اور پردہ پوشی کو پسند کرتا ہے۔ چنانچہ جب تم میں سے کوئی غسل کرے ستر کو چھپا لے۔ یعنی 'الحیی' اور 'الستیر' اللہ کے اسماء میں سے ہیں۔ اللہ سبحانہ و تعالی حیا اور پردہ پوشی کو پسند فرماتا ہے۔ چنانچہ کسی مسلمان کو یہ زیب نہیں دیتا کہ وہ جب غسل کرے تو لوگوں کے سامنے اپنی شرم گاہ کھول دے بلکہ اس کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے آپ کو چھپائے۔ ’حیا‘ اللہ کے شایان شان اس کی ایک صفت ہے جو کہ انسانوں کی ’حیا‘ کی مانند ہر گز نہیں ہے جس میں تغیر اور انکساری ہوتا ہے اور یہ حیا کسی شخص میں اس وقت پیدا ہوتی ہے جب اسے کسی معیوب یا مذموم شے کا اندیشہ ہو۔ اللہ کی حیا سے مراد ہر ایسی شے کو ترک کر دینا ہے جو اللہ کی رحمت کی وسعت، اس کے کمالِ جود و کرم اور اس کے درگزر اور حلم کی عظمت سے مناسبت نہیں رکھتی۔