ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے آزاد کردہ غلام ابو یونس سلیم بن ابی جبیر بیان کرتے ہیں کہ میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو یہ آیت پڑھتے ہوئے سنا: اِنَّ اللّٰهَ يَاْمُرُكُمْ اَنْ تُؤَدُّوا الْاَمٰنٰتِ اِلٰٓى اَهْلِهَ ۙ[النساء: 58]. .. إلى قوله سَمِيْعًۢا بَصِيْرًا. ترجمہ: اللہ تعالیٰ تمھیں تاکیدی حکم دیتا ہے کہ امانت والوں کی امانتیں انہیں پہنچاؤ!... (بے شک اللہ تعالیٰ) سنتا ہے، دیکھتا ہے۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا کہ آپ ﷺ نے (اس آیت کو پڑھتے ہوئے) اپنے انگوٹھے کو اپنے کان اور اس کے ساتھ والی انگلی کو اپنی آنکھ پر رکھا ہوا ہے۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے دیکھا کہ آپ ﷺ اس آیت کو پڑھ رہے ہیں اور آپ ﷺ نے اپنی دونوں انگلیوں کو (کان اور آنکھ پر) رکھا ہوا ہے۔
شرح الحديث :
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ یہ آیت پڑھتے تھے: "اِنَّاللّٰهَ يَاْمُرُكُمْ اَنْ تُؤَدُّواالْاَمٰنٰتِ اِلٰٓى اَهْلِهَا"إلى قوله "سَمِيْعًۢابَصِيْرًا"[النساء: 58]ترجمہ: اللہ تعالیٰ تمھیں تاکیدی حکم دیتا ہے کہ امانت والوں کی امانتیں انھیں پہنچاؤ!...(بے شک اللہ تعالیٰ)سنتا ہے، دیکھتا ہے.رسول اللہﷺکواس آیت کی تلاوت کرتے وقت اپنی پانچویں موٹی انگلی کواپنے کان پراوراس کے پاس والی انگلی کواپنی آنکھ پررکھتے ہوۓ دیکھاہے۔ایساآپﷺنے اللہ تعالی کے لیے سمع وبصرکی صفات کے اثبات میں تاکیدپیداکرنے کے لیے اورتحریف کرنے والوں کی تاویلات کوردکرنے کے لیے کیا۔اس میں مخلوق کے ساتھ تشبہہ نہیں ہے۔کیوں کہ اللہ تعالی فرماتے ہیں: "لَيْسَ كَمِثْلِهِ شَيْءٌ وَهُوَ السَّمِيعُ الْبَصِير"ترجمہ: اس جیسی کوئی چیز نہیں، وه سننے اور دیکھنے واﻻ ہے۔چنانچہ نصوص پر مکمل طور پر ایمان لانے کا تقاضا ہے کہ جو کچھ ذکر کیا گیا ہے، اس پر ایمان لایا جائے۔