الحافظ
الحفظُ في اللغة هو مراعاةُ الشيء، والاعتناءُ به، و(الحافظ) اسمٌ...
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ خولہ بنت یسار رضی اللہ عنہا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں اور انھوں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! میرے پاس سوائے ایک کپڑے کے کوئی اور کپڑا نہیں، اسی میں مجھے حیض آتا ہے، میں کیا کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم پاک ہو جاؤ(حیض رک جائے)، تو اسے دھو ڈالو، پھر اس میں نماز پڑھو“، اس پر خولہ رضی اللہ عنہا نے دریافت کیا: اگر خون زائل نہ ہو تو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”خون کو دھو لینا تمھارے لیے کافی ہے، اس کا اثر (دھبہ) تمھیں نقصان نہیں پہنچائے گا“۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے اس حدیث میں یہ بات ذکر فرمائی کہ خولہ بنت یسار رضی اللہ عنھا، نبی ﷺ کی خدمت میں مسئلہ دریافت کرنے حاضر ہوئیں اور بتایا کہ ان کے پاس ایک کپڑے کے علاوہ کوئی اور کپڑا نہیں ہے اور عادت کے مطابق جب کبھی حیض کا خون آتا ہے، تو کچھ خون اس میں لگ جاتا ہے، ایسی صورت میں کیا کروں گی؟ چنانچہ آپ ﷺ نے انھیں اس بات کا حکم دیا کہ جب وہ حیض سے پاک ہوجائیں، تو اس کپڑے کو پانی سے دھولیں اور پھر اس میں نماز ادا کرلیں۔ انھوں نے مزید دریافت کرتے ہوئے کہا کہ کھرچنے، پانی سے رگڑنے اور پانی سےدھونے (دوسری احادیث میں انھوں نے ان تین چیزوں کا ذکر کیا ہے) کے بعد بھی کبھی کبھی خون کا رنگ باقی رہ جاتا ہے۔ آپ ﷺ نے انھیں بتایا کہ کپڑے کی پاکی کے لیے پانی کافی ہے اور پاکی حاصل کرنے میں محنت اور حتی المقدور کوشش کے بعد باقی رہ جانے والےخون کے رنگ میں کوئی حرج نہیں۔