الجبار
الجَبْرُ في اللغة عكسُ الكسرِ، وهو التسويةُ، والإجبار القهر،...
حسان بن بلال کہتے ہیں کہ میں نے عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ انہوں نے وضو کیا اور اپنی داڑھی کا خلال کیا۔ ان سے دریافت کیا گیا: یا پھر راوی کہتے ہیں کہ میں نے ان سے پوچھا کہ کیا آپ اپنی داڑھی کا خلال کرتے ہیں؟ انہوں نے جواب دیا کہ ’’میرے لیے ایسا کرنے میں کیا مانع ہے؟ میں نے رسول اللہ ﷺ کواپنی داڑھی کا خلال کرتے ہوئے دیکھا ہے‘‘۔
حسان بن بلال بیان کر رہے ہیں کہ انہوں نے عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ کو دوران وضو اپنی داڑھی کا خلال کرتے ہوئے دیکھا۔ انہوں نے ان سے وضو میں داڑھی کا خلال کرنے کے بارے میں پوچھا۔ گویا کہ ایسے طریقے سے وضو کو دیکھ کر انہیں تعجب ہوا جس سے وہ پہلے واقف نہیں تھے بلکہ انہیں اس کا تب ہی علم ہوا تھا جب عمار بن یاسر کو انہوں نے ایسا کرتے ہوئے دیکھا تھا۔ "اور ایسا کرنے میں میرے لیے مانع بھی کیا ہے؟ جب کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو اپنی داڑھی کا خلال کرتے ہوئے دیکھا ہے۔ " عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ نے انہیں جواب دیا کہ کوئی ایسی بات نہیں جو داڑھی کے خلال میں مانع ہو۔ میں نے رسول اللہ ﷺ کو ایسا کرتے ہوئے دیکھا ہے۔ داڑھی کے خلال کے دو طریقے ہیں: اول: ایک یہ کہ آدمی پانی کا ایک چلو لے اور اسے داڑھی کے نیچے لے جائے اور پھر اسے ملے یہاں تک کہ اس میں پانی گھس جائے۔ دوم: پانی کا چلو لے اور اپنی انگلیوں کو اس میں ایسے پھیرتے ہوئے خلال کرے جیسے کنگھی پھیری جاتی ہے۔