البحث

عبارات مقترحة:

المؤخر

كلمة (المؤخِّر) في اللغة اسم فاعل من التأخير، وهو نقيض التقديم،...

الرحيم

كلمة (الرحيم) في اللغة صيغة مبالغة من الرحمة على وزن (فعيل) وهي...

القيوم

كلمةُ (القَيُّوم) في اللغة صيغةُ مبالغة من القِيام، على وزنِ...

ابو قتادہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہوئے بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ کو فرماتے ہوئے سنا کہ ’’ خرید وفروخت میں بہت زیادہ قسمیں کھانے سے بچو، کیونکہ اس سے گرم بازاری تو ہو جاتی ہے لیکن برکت جاتی رہتی ہے‘‘۔

شرح الحديث :

حدیث کا مفہوم: خرید و فروخت میں بہت زیادہ قسمیں کھانے سے پرہیز کرو اگرچہ سچی ہی ہوں کیوں کہ بہت زیادہ قسمیں کھانے سے جھوٹ میں پڑنے کا امکان ہے۔ مثلاً انسان کے لیے مناسب نہیں کہ وہ یوں کہے: اللہ کی قسم! میں نے اس چیز کو سو میں خریدا ہے اگرچہ وہ سچا ہی کیوں نہ ہو۔ اگر وہ جھوٹا ہوا تو پھر یہ ظلم در ظلم ہو جائے گا۔ و العیاذ باللہ۔ اگر اس نے کہا کہ اللہ کی قسم میں نے اسے سو میں خریدا ہے حالانکہ اس نے اسے اسّی (80) میں خریدا ہو تو یہ اور بھی شدید ظلم ہے کیونکہ اس صورت میں وہ بیع میں جھوٹ بولنے والا اور جھوٹی قسم کھانے والا ہو گا جب کہ نبی نے ایسا کرنے سے منع فرمایا ہے اور آپ نے خبر دی ہے کہ خرید و فروخت میں قسمیں اٹھانے سے سامان تجارت تو آناً فاناً بک جاتا ہے، تاہم اللہ تعالی اس سے برکت ختم کر دیتا ہے۔ کیونکہ یہ کمائی رسول کی نافرمانی سے حاصل ہوتی ہے اور رسول اللہ کی نافرمانی درحقیقت اللہ ہی کی نافرمانی ہے۔ بہت سے لوگ اس عادت میں مبتلا ہوتے ہیں مثلاً آپ دیکھیں گے کہ وہ گاہک سے کہتے ہیں کہ ’’ اللہ کی قسم یہ بہت عمدہ ہے، اللہ کی قسم میں نے اسے اتنے میں خریدا ہے چاہے‘‘۔ وہ اس میں سچا ہو یا جھوٹا ہو بہرصورت ایسا کرنے سے منع کیا گیا ہے کیونکہ اس میں دوسروں پر ظلم ہوتا ہے۔شرح رياض الصالحين از ابن عثيمين(6/461 ، 462)۔


ترجمة هذا الحديث متوفرة باللغات التالية