البحث

عبارات مقترحة:

الحفي

كلمةُ (الحَفِيِّ) في اللغة هي صفةٌ من الحفاوة، وهي الاهتمامُ...

المليك

كلمة (المَليك) في اللغة صيغة مبالغة على وزن (فَعيل) بمعنى (فاعل)...

المتين

كلمة (المتين) في اللغة صفة مشبهة باسم الفاعل على وزن (فعيل) وهو...

جابر بن عبدالله رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ عليہ وسلم نے (کھانے کے بعد) انگلياں اور پليٹ چاٹ لينے کا حکم ديا، اور فرمايا: "تم نہیں جانتے کہ ان ميں سے کس (کھانے) میں برکت ہے۔" ایک دوسرى روایت میں ہے کہ: "جب تم میں سے کسی کا لقمہ گر جائے تو اسے اٹھا لے اور اس ميں لگی ہوئی گندگی کو صاف کرکے کھالے اور اسے شيطان کے ليے نہ چھوڑے، اور اپنے ہاتھ کو رومال سے نہ پونچھے يہاں تک اپنی انگلياں چاٹ لے، اس لیے کہ وہ نہيں جانتا کہ اس کے کس کھانے ميں برکت ہے۔" ایک اور روایت میں ہے کہ: "بلاشبہ شیطان تمہارے پاس تمہارے ہر کام کے وقت حاضر رہتا ہے حتی کہ کھانے کے وقت بھی موجود رہتا ہے۔ لہٰذا اگر تم میں سے کسی کا لقمہ گر جائے تواسے (اٹھاكر) اس ميں لگی ہوئی گندگی کو صاف کرکے کھالے اور اسے شيطان کے ليے نہ چھوڑے۔"

شرح الحديث :

جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے نبی کریم سے کھانے کے کچھ آداب نقل کیے ہیں۔ انہيں آداب میں سے ایک یہ ہے کہ: انسان جب کھانے سے فارغ ہو جائے تو اپنی انگلیوں اور پلیٹ کو اچھی طرح چاٹ لے يہاں تک کہ اس میں کھانے کا کوئی اثر باقی نہ رہ جائے، کيونکہ تمہیں نہیں معلوم کہ تمہارے کس کھانے میں برکت ہے۔ اسی طرح کھانے کے آداب میں سے یہ بھی ہے کہ: جب انسان کا لقمہ زمین پر گر جائے تو اسے نہ چھوڑے۔ کيونکہ شیطان انسان کے تمام امور میں موجود رہتا ہے۔ (اگر وہ لقمے کو يوں ہی گرا ہوا چھوڑ دے گا) تو شیطان اسے اٹھا لے گا، ليكن ایسا نہیں ہے کہ وہ اسے اٹھاتے ہوئے ہمیں نظر بھی آئے۔ کیونکہ یہ ایک غیبی معاملہ ہے جس کا ہم مشاہدہ نہیں کرتے، ليكن صادق و مصدوق کے خبر دینے سے ہميں یہ بات معلوم ہوئی کہ شیطان اسے اٹھا کر کھا لیتا ہے، اگرچہ ظاہری طور پر وہ (لقمہ) ہمارے سامنے ہی موجود رہتا ہے، لیکن وہ اسے غیبی طور پر کھاليتا ہے۔ یہ ان غیبی امور میں سے ہے جس کی تصدیق کرنا ہم پرواجب ہے۔۔


ترجمة هذا الحديث متوفرة باللغات التالية