فرقۂ نجدات (النَّجْدَات)

فرقۂ نجدات (النَّجْدَات)


العقيدة

المعنى الاصطلاحي :


خوارج کا ایک فرقہ جو نجدہ بن عامر حَنَفی کے پیروکار ہیں، لیکن ان کا عقیدہ ہے کہ فاسق کفرِ نعمت کے طور پر کافر ہے نہ کہ کفرِ شرک کے طور پر، ساتھ ہی وہ ظالم حکمراں کے خلاف خروج کرنا جائز سمجھتے ہیں، علاوہ ازیں ان کے دیگر عقائد بھی ہیں۔

الشرح المختصر :


نجدات: خوارج کا ایک فرقہ ہے، ان کو نجدیہ بھی کہا جاتا ہے۔ یہ لوگ بنی حنیفہ کے نجدہ بن عامر کے پیروکار ہیں، جو نافع بن الارزق الخارجی کے ساتھ تھا، پھر اس کو چھوڑ دیا اور اس سے برأت کا اظہار کیا۔ اپنے ساتھیوں کے ہمراہ وہ عمان کے پہاڑوں سے نکل کر خروج کیا، بچوں کو قتل کیا، عورتوں کو قیدی بنالیا، خونِ ناحق بہایا، شرمگاہوں اور اموال کو مباح کر لیا۔ فرقۂ نجدات کو ’عاذِریہ‘ سے بھی موسوم کیا جاتا ہے؛ اس لیے کہ وہ فروعی احکام میں جہالت کی بنیاد پر غلطی کرنے والوں کو معذور سمجھتے ہیں جب کہ اصولِ دین جیسے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسولوں کی معرفت میں (جہالت کی بنا پر غلطی کرنے والے کو) معذور نہیں سمجھتے۔ حالانکہ یہ ان بات ان کے ساتھ خاص نہیں ہے لیکن پھر بھی ان کے اس لقب سے موسوم ہونے کا سبب ضرور ہے۔ ان کے معتقدات میں سے کچھ یہ ہیں: 1- وہ فاسق کے کفرِ نعمت کے طور کافر ہونے کے قائل ہیں نہ کہ کفرِ شرک کے طور پر۔ یعنی فاسق کو ملت سے خارج نہیں مانتے۔ 2- حکمراں کے خلاف خروج کرنا جائز سمجھتے ہیں۔ 3- حاکم کی تعیین اور اس کے ماتحت متحد ہونے کو ضروری نہیں سمجھتے۔ 4- قول وعمل میں تقیہ کے قائل ہیں، تقیہ سے مراد اپنے مخالفین کے سامنے اپنے عقائد کو چھپانا ہے۔ 5- نجدہ کا خیال ہے کہ دینی امور میں جو اس کی مخالفت کرے گا وہ جہنم میں جائے گا، اس نے ذمیوں اور معاہد کے خون اور مال کو تقیہ کی حالت میں مباح قرار دیا اور ان کو حرام قرار دینے والوں سے برأت کا اظہار کیا ہے۔ فرقۂ نجدات کے لوگ کئی دیگر فرقوں میں بٹ گئے، جن میں سے ایک ’فَدَکیہ‘ ہے جو ابو فُدَیک کے پیرو کار ہیں، جس کا نام عبد اللہ بن ثور تھا۔ ان کا ایک فرقہ ’عَطَوِیہ‘ بھی ہے جو عطیہ بن اسود حَنَفی کے پیروکار ہیں۔

التعريف اللغوي المختصر :


نجَدات یہ نجْدَہ کی طرف منسوب ہے، اس سے مراد فرقۂ نجدات ہے۔ ان کا یہ نام اس لیے پڑا کیوں کہ یہ لوگ قبیلۂ بنی حنیفہ کے ایک نجدہ بن عامر حروری حنفی نامی آدمی کی پیروی کرتے ہیں۔