الخالق
كلمة (خالق) في اللغة هي اسمُ فاعلٍ من (الخَلْقِ)، وهو يَرجِع إلى...
کسی سابقہ شرعی حکم کو اس کے بعد آنے والی کسی شرعی دلیل کے ذریعے ختم کر دینا۔
’نسخ‘ مکلفین کو ایک شرعی حکم سے کسی دوسرے حکم کی طرف منتقل کرنے یا اُسے ساقط کرنے سے عبارت ہے۔ اور یہ صرف اللہ تعالی کی طرف سے اس کے کلام یا اس کے رسول ﷺ کے کلام کے ذریعہ ہی ہوسکتا ہے۔ چنانچہ اسی کو یہ سزاوار ہے کہ جو چاہے حکم دے، پھر اس حکم کو منسوخ یعنی ختم اور زائل کردے، بندوں کے مفادات کو مدِ نظر رکھتے ہوئے یا ان پر تخفیف (آسانی) کی غرض سے، یا ان کے تعمیل کرنے یا نہ کرنے کی جانچ کرنے کے لیے، یا بعض احکام کی قانون سازی میں تدریجی رویہ اختیار کرنے کی غرض سے۔ نسخ کی دو انواع ہیں: پہلی نوع: نسخِ خاص، اس سے مراد ایک حُکم کو کسی دوسرے حکم کے ذریعہ منسوخ کرنا ہے۔ جب مطلق طور پر یہ لفظ بولا جاتا ہے تو اس سے یہی مراد ہوتا ہے۔ دوسری نوع: نسخِ عام، اس سے مراد اسلامی شریعت کا اپنے سے سابقہ شریعتوں کو منسوخ کرنا ہے۔ نسخ کی تین قسمیں بھی ہوتی ہیں: قرآن کا نسخ قرآن سے، حدیث کا نسخ قرآن سے، اور حدیث کا نسخ حدیث سے۔ منسوخ کے اعتبار سے بھی اس کی تین قسمیں ہیں: تلاوت اور حکم دونوں کی ایک ساتھ منسوخی، صرف حکم کا منسوخ ہونا تلاوت کا نہیں، اور صرف تلاوت کا منسوخ ہونا حکم کا نہیں۔
نسخ کا لغوی معنی ہے: زائل کرنا اور نقل کرنا۔ اور’تناسُخ‘ کا معنی منتقل ہونا ہے۔ ’نسخ‘ کا اصل معنی ہے: کسی چیز کو اٹھا کر اس کی جگہ دوسری چیز رکھنا۔ کہا جاتا ہے: ”نَسَخَ الشَّيْءَ يَنْسَخُهُ نَسْخًا فَهُوَ نَاسِخٌ“ جب وہ کسی شے کو اٹھا دے اور اس کی جگہ کوئی اور چیز رکھ دے۔ نسخ کے لغوی معانی میں: تحویل، تبدیلی، تغییر، اِبطال اور تثبیت بھی آتے ہیں۔