نوحہ کرنا، چلاّ چلاّ کر رونا، ماتم کرنا، عورت کا میت پر واویلا کرنا۔ (النِّيَاحَةُ)

نوحہ کرنا، چلاّ چلاّ کر رونا، ماتم کرنا، عورت کا میت پر واویلا کرنا۔ (النِّيَاحَةُ)


الفقه أصول الفقه

المعنى الاصطلاحي :


میت پر اظہارِ غم کے لئے آواز کو اونچا کرنا۔

الشرح المختصر :


’نیاحہ‘جاہلیت کے اعمال میں سے ایک عمل اور قبل از اسلام لوگوں کی عادت تھی۔ یہ کفر اصغر کی شاخوں میں سے ایک شاخ ہے چاہے اس کا صدور آدمی سے ہو یا عورت سے اگرچہ عموماً ایسا عورتیں ہی کرتی ہیں۔ اس کا معنی ہے’’کسی شخص کی موت پرغمزدہ ہو کر با آواز بلند چیخنا چلانا‘‘۔ ’نوحہ‘ کے ساتھ کبھی رونا دھونا بھی ہوتا ہے اور بعض اوقات کپڑے پھاڑ دیے جاتے ہیں اور گالوں کو پیٹا جاتا ہے۔ ’نوحہ‘ کے کچھ مفاسد درج ذیل ہیں: 1۔ یہ صبر باللسان کے مخالف ہے۔ 2۔ اس سے نوحہ کرنے والے کا غم اور تکلیف میں مزید اضافہ ہوتا ہے۔ 3۔ یہ اللہ کے فیصلے اوراس کی تقدیرپر اظہار ناراضگی اور اعتراض کے مترادف ہے۔ 4۔ یہ میت کے گھر والوں کے غم کو انگیخت دیتا ہے۔

التعريف اللغوي المختصر :


’اونچی آواز سے رونا‘۔ ’ناحیہ‘رونے والی عورت کو کہا جاتا ہے۔ ’نیاحہ‘ کا اطلاق ’چیخنے چلاّنے‘ پر بھی ہوتا ہے۔’تناوح‘ کا اصل معنی ہے’ایک دوسرے کے مقابلے میں ہونا‘۔ زمانۂ جاہلیت میں عورتوں کے رونے کو ’نیاحہ‘ اس لیے کہا جاتا تھا کیونکہ وہ میت پر رونے دھونے میں ایک دوسرے سے مقابلہ بازی کرتی تھیں۔