الخلاق
كلمةُ (خَلَّاقٍ) في اللغة هي صيغةُ مبالغة من (الخَلْقِ)، وهو...
ایک ایسا عقیدہ جو اس بات پر قائم ہے کہ اللہ تعالیٰ کا وجود ہی بعینہ مخلوقات کا وجود ہے۔
وحدتُ الوجود: یہ ایک الحادی عقیدہ ہے جو بعض موجودات میں حلول کا نظریہ رکھنے کے بعد جنم لیتا ہے۔ اس سے مراد یہ ہے کہ: اللہ کے سوا کچھ نہیں ہے، اور ہر موجود اللہ تعالیٰ کی شبیہ ہے، خالق اور مخلوق کے درمیان کوئی علیحدگی نہیں ہے، اور یہ کہ اللہ تعالیٰ کے وجود کے علاوہ تمام کائنات کے وجود کی کوئی حقیقت نھیں ہے۔ چنانچہ ان لوگوں کے خیال میں ہر چیز اللہ ہے اس میں وہ تجلی فرما ہے، پس انہوں نے اللہ تعالیٰ کے رب العالمین ہونے کو معطل کردیا اور رب اور عبد (بندے) کے درمیان فرق نہ کیا۔ یہ پارسی مذہب و بدھ مت کا ایک ہندوستانی نظریہ ہے، اور یہی ’وحدت الوُجود‘ کے قائلین جیسے’ابن عربی الطائی‘ اور ’ابن سبعین‘ اور ان کے متبعین کے قول کا اصل و بنیاد ہے، ان کے مطابق عین خالق قدیم واجب الوجود ذات ہی عین مخلوق حادث ممکن الوجود ہے، کیوں کہ ان پر خالق کا وجود مخلوق کے وجود کے ساتھ گڈمڈ ہو گیا یہاں تک کہ انھوں نے مخلوق کے وجود کو خالق کا وجود گمان کیا۔ اور ایسا اس لیے ہوا کہ تمام موجودات لفظِ وجود میں مشترک ہیں، لھٰذا انھوں نے سبھی وجود کو بعینہ ایک ہی وجود (واحد بالعین) سمجھ لیا اور ’وجود واحد بالعین‘ اور ’وجود واحد بالنوع‘میں فرق نھیں کیا۔