ارکان (أركان)

ارکان (أركان)


العقيدة أصول الفقه

المعنى الاصطلاحي :


جس پر کسی شے کا وجود موقوف (منحصر) ہوتا ہے، اور وہ (رکن) اس شے میں داخل ہوتا ہے، جیسے وہ امور جن پر صحتِ اعتقاد موقوف ہوتی ہے۔

الشرح المختصر :


ارکان سے مراد وہ بنیادیں اور ستون ہیں جن پر کوئی شے کھڑی ہوتی ہے اور ان کے بغیر وہ پوری نہیں ہوتی۔ جیسے ارکانِ ایمان جو کہ اللہ پر، اس کے فرشتوں پر، اس کی کتابوں پر، اس کے رسولوں پر، قیامت کے دن پر اور اچھی و بری تقدیر پر ایمان رکھنا ہے۔ اسی طرح ارکان اسلام جو کہ یہ ہیں: اس بات کی شہادت دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبودِ برحق نہیں اور محمد ﷺ اللہ کے رسول ہیں، نماز قائم کرنا، زکوٰۃ دینا، رمضان کے روزے رکھنا اور جس میں استطاعت ہو اس کے لیے بیت اللہ کا حج کرنا۔

التعريف اللغوي المختصر :


الأرْكانُ: یہ رُکن کی جمع ہے، جس کا معنی ہے ’بنیاد اور کسی شے کا سب سے مضبوط پہلو‘۔ کسی شے کے ارکان سے مراد اس کے وہ اطراف اور بنیادیں ہیں جن کے سہارے وہ کھڑی ہوتی ہے اور جن کی وجہ سے اس کا وجود قائم رہتا ہے۔ یہ دراصل الرَّکْن سے ماخوذ ہے، جس کا معنی ہے: قوت اور ثبات۔ نیز اس کا اطلاق اس جز پر بھی ہوتا ہے جس سے کوئی شے مرکب ہوتی ہے۔