اصیل (أصيل)

اصیل (أصيل)


أصول الفقه

المعنى الاصطلاحي :


وہ شخص جس کی نیابت میں کوئی دوسرا شخص تصرف کرے البتہ اس تصرف کے آثار اصیل کے حق میں مرتب ہوں۔

الشرح المختصر :


’اصیل‘ سے مراد وہ شخص ہے، خواہ کوئی فرد ہو یا جماعت، جس کی طرف سے کوئی دوسرا اس کی زندگی ہی میں جائز امور میں اس کی خصوصی یا عمومی طور پر نمائندگی کرے اور اس تصرف کے آثار اُسی (اصیل) کی طرف لوٹتے ہوں۔ ایسے شخص کو ’مؤکِّل‘ اور ’مفوِّض‘ وغیرہ نام دیے جاتے ہیں۔

التعريف اللغوي المختصر :


اصیل سے مراد ایسی چیز جس کی کوئی اصل ہو۔ ’اصل‘ کسی چیز کے نچلے حصے کو کہتے ہیں۔ اس کی جمع ’اصول‘ ہے۔ اصل کے حقیقی معنی ہیں وہ بنیاد جس سے کوئی شے وجود میں آتی ہے۔ ’اصیل‘ عصر کے بعد سے مغرب تک کے وقت کے معنی میں بھی آتا ہے۔ اُس کی جمع ’أُصُل‘ اور ’آصال‘ آتی ہے۔ ’أصیل‘ کے معانی میں ’ثابت، محکم، سخت اور خالص‘ بھی آتے ہیں۔