الوتر
كلمة (الوِتر) في اللغة صفة مشبهة باسم الفاعل، ومعناها الفرد،...
وہ انسان جسے رات کو دکھائی نہ دے مگر دن کے وقت (سب کچھ) دیکھ سکے ۔
عَشَا: ’آنکھوں کا ایک مرض ہے جو کسی شخص کی نظر کو کمزور کر دیتا ہے‘۔ یہ پیدائشی بھی ہو سکتا ہے، کسی چوٹ لگنے کے باعث بھی اور کسی بیماری وغیرہ کی وجہ سے بھی۔ اس مرض کا شکار شخص دن کے وقت تو دیکھ سکتا ہے مگر رات کو نہیں۔ یہ مرض کبھی صرف ایک آنکھ میں ہوتا ہے اور کبھی دونوں آنکھوں میں، (اِسے شب کوری یا رتوندھی کا مرض بھی کہتے ہیں)۔
’وہ شخص جسے رات کو دکھائی نہ دیتا ہو‘۔ اس کی ضد ’اجہر‘ہے یعنی ’وہ جسے دن کو دکھائی نہ دیتا ہو‘۔ بعض اہلِ لغت کا کہنا ہے کہ ’اعشی‘،’دن و رات دونوں میں کمزور بینائی والے شخص کو کہتے ہیں‘۔ اس کی اصل ’عَشَا‘ ہے جس کا معنی ’کسی چیز کا زیادہ واضح نہ ہونا‘ ہے۔ ’عَشَا‘ کا اطلاق ’اندھیرے‘ پر بھی ہوتا ہے۔ اسی سے ’عِشاء‘ کا لفظ بھی ہے جس سے مراد ’رات کی تاریکی کا ابتدائی حصہ‘ ہے۔