خلل (إِخْلَالٌ)

خلل (إِخْلَالٌ)


أصول الفقه

المعنى الاصطلاحي :


کسی کام کو ویسے نہ کرنا جیسا کہ شریعت کو مطلوب ہے۔

الشرح المختصر :


اِخلال کا معنی ہے: اقوال یا افعال یا عقائد میں شریعت کی مخالفت کرنا۔ اس کی صورت یہ ہے کہ ان کی کسی شرط، رکن، واجب یا مستحب کو چھوڑ دیا جائے یا پھر ان کے معاملے میں کسی ممنوعہ یا مکروہ شے کا ارتکاب کیا جائے ،چاہے ایسا جان بوجھ کر ہو یا پھر غلطی اور بھول چوک سے ہو۔ اخلال سے بعض اوقات تو عبادت یا عقد سرے ہی سے باطل ہو جاتے ہیں، جیسے وہ شخص جو قدرت رکھنے کے باوجود وضوء کے بغیر نماز پڑھ لے ۔اور بعض اوقات اس کی وجہ سے ان کے ثواب میں کمی واقع ہوجاتی ہے جیسے نماز وغیرہ کی کچھ سنتوں کو چھوڑ دینا یا پھر اس میں کسی مکروہ عمل کا ارتکاب کرنا۔ اور بعض اوقات نماز تو درست ہوتی ہے لیکن اس کا سارا ثواب جاتے رہتا ہے جیسے اس شخص کی نماز جو کاہن سے (غیب کے بارے) سوال کرے۔

التعريف اللغوي المختصر :


لغت میں اخلال بگاڑنے اور کمزور کرنے کو کہتے ہیں۔ اس کا حقیقی معنی کسی شے میں خلل ڈالنا ہے۔ خلل دو اشیاء کے مابین موجود علیحیدگی کو کہا جاتا ہے۔ تخلیل کا معنی ہے: کشادگی پیدا کرنا۔ جب کوئی دو اشیاء کے مابین کشادگی پیدا کردے تو کہا جاتا ہے: ”خَلَّلَ بَيْنَ الشَّيْئَيْنِ۔ اخلال کے یہ معانی بھی آتے ہیں: کوتاہی کرنا، بیکار چھوڑنا، کم کرنا اور باطل کرنا۔