اصفطاء، چننا اور انتخاب کرنا (اصطفاء)

اصفطاء، چننا اور انتخاب کرنا (اصطفاء)


العقيدة

المعنى الاصطلاحي :


کسی چیز کو منتخب کرکے اسے دوسرے پر ترجیح دینا۔

الشرح المختصر :


الاصْطِفَاءُ: یہ اللہ تعالی کی طرف سے کسی شے کو اس میں موجود کچھ مصالح کی بنا پر کسی دوسری شے کے مقابلے میں خصوصیت اور فضیلت دینے کی ایک قسم ہے۔ جیسے لوگوں میں سے بعض کو بعض پر برتری دینا اور تمام ادیان میں سے دین اسلام کو ترجیح دینا۔ یہ اصطفاء کامل علم وحکمت پر مبنی ہوتا ہے اور اس میں کسی بھی طریقہ سے ظلم نہیں ہوسکتا ہے۔ اس لیے کہ یہ انتخاب اس حکم الٰہی سے ہوا ہے جو کہ اللہ تعالی کی ذات کے ساتھ قائم ہے نہ کہ محض مجرد مخلوق کی کسی مصلحت کے سبب۔ اصطفاء کی دو اقسام ہیں: 1۔ خاص اصطفاء: اس سے مراد وحی کے لئے منتخب کرنا ہے۔ اس قسم کا اصطفاء صرف انبیاء اور رسولوں کے لئے ہوتا ہے بایں طور کہ اللہ نے اپنے رسولوں اور انبیاء کا انتخاب کیا اور ان کی صفاتِ حمیدہ اور راستگیِ اعمال کی بنا پر بطور خاص انہی کو منصب رسالت اور عزت سے نوازا۔ اسی طرح اللہ کی طرف سے رسولوں کو عطا ہونے والی اس برگزیدگی میں بھی تفاوت پایا جاتا ہے کہ کسی سے وہ ہم کلام ہوا اور کسی کو اپنا دوست بنایا۔ 2۔ عام اصطفاء: جیسے مریم علیہا السلام کا انتخاب کہ فرشتے ان سے ہم کلام ہوئے اور اللہ نے ان کو بغیر باپ کے عیسی علیہ السلام عطا کیا اور ان کو اور ان کے بیٹے کو تمام جہانوں کے لیے ایک نشانی بنا دیا۔ اسی طرح صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا اپنے رسول ﷺ کی صحبت کے لئے انتخاب اور علمِ صحیح کی ذمہ داری اٹھانے اور اس کی طرف دعوت دینے کے لئے علماء کا انتخاب وغیرہ۔ اصطفاء کا مقصد اللہ کی شریعت اور اس کے دین کی تبلیغ اور زمین میں اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی عبودیت کا قیام ہے۔

التعريف اللغوي المختصر :


اصطفاء کا لغوی معنی ہے چننا اور منتخب کرنا۔ کہا جاتا ہے: ”اصْطَفَى، يَصْطَفِي، اصْطِفاءً“ یعنی اس نے خالص ترین شے کو منتخب کیا۔ یہ دراصل ”الصَفْو“ سے ماخوذ ہے جس کا معنی صفائی اور خالص پن ہے۔ اس کا متضاد ”الکَدَر“ (گدلا پن) ہے۔ اس کا استعمال کسی کو دوسرے پر فضیلت دینے کے معنی میں بھی ہوتا ہے۔