البصير
(البصير): اسمٌ من أسماء الله الحسنى، يدل على إثباتِ صفة...
آدمی کا کسی دوسرے کا عقد نکاح کروانا۔
’تزویج‘ ایک شرعی ولایت (ذمہ داری) ہے جس کے ذریعہ عقد نکاح ہوتا ہے۔ ’ولی‘ سے مراد وہ شخص ہے جسےعورت پر ملکیت حاصل ہو، یا وہ اس کا باپ ہو، یا اس کا رشتہ (عصبہ) ہو، یا اس کا وصی ہو، یا اس کا کفیل ہو یا پھر اسے اس پر اقتدار حاصل ہو۔ ’عقد نکاح‘ سے مراد وہ عقد ہے جس سے مرد کو عورت سے جنسی تعلق قائم کرنے کا اختیار حاصل ہوجاتا ہے اور عورت کا مرد سے جنسی تعلق قائم کرنا شرعی طور پر حلال ہوجاتا ہے۔
تزویج کا معنی ہے نکاح کرانا۔ اس کا حقیقی معنی ہے: ایک شے کو کسی اور شے سے ملانا۔ اس کی ضد ’اِفراد‘ یعنی دوسریوں سے علیحدگی ہے۔ ’زوجان‘ کا معنی ہے ’دو‘۔ ’زوج‘ (جوڑے) کی ضد ’فرد‘ (تنہا) ہے۔ ہر وہ شے جو اپنے ساتھی سے ملی ہوئی ہو وہ اس کا ’زوج‘ کہلاتی ہے خواہ وہ اس کے مماثل ہو یا اس کے نقیض ہو۔ ’تزویج‘ کا معنی اکٹھا اور ملانا بھی آتا ہے۔