ترکِ نماز (تَرْكُ الصَّلاةِ)

ترکِ نماز (تَرْكُ الصَّلاةِ)


أصول الفقه

المعنى الاصطلاحي :


مکلف انسان کا جان بوجھ کر یا بھولے سے یا سستی کے سبب فرض نماز کو چھوڑ دینا یہاں تک کہ اس کا شرعی طور پر مقررہ وقت نکل جائے۔

الشرح المختصر :


نماز دین کا ستون ہے اور یہ شہادتین کے بعد اسلام کا سب سے بڑا رکن ہے۔ لھٰذا جس شخص نے اس کی پابندی کی وہ خوش بخت ہے اور جس نے اسے ضائع کیا اور اس میں کوتاہی سے کام لیا وہ بدبخت اور سرکش ہے۔ اللہ تعالیٰ نے بہت سی آیات میں نماز کی پابندی اور اسے قائم کرنے کا حکم دیا ہے۔ فرض نماز کو عمداً چھوڑنے والے کو اللہ تعالی کے عذاب، اس کی ناراضگی اور دنیا و آخرت میں رسوائی کا سامنا کرنا ہوتا ہے۔ نماز کو جان بوجھ کر چھوڑنے کی دو قسمیں ہیں: پہلی قسم: نماز کے وجوب کا انکار کرتے ہوئے اسے ترک کرنا، یہ کفر ہے۔ دوسری قسم: سستی اور کاہلی کی وجہ سے نماز چھوڑنا یہاں تک کہ اس کے بعد والی نماز کا وقت شروع ہوجائے، صریح اور واضح دلائل کی روشنی میں یہ بھی کفر ہے۔ یہی قول حضرت جابر رضی اللہ عنہ اور دیگر صحابہ کا ہے جیسا کہ صحیح سندوں سے ثابت ہے، کسی بھی ایک صحابی سے اس کے برخلاف کوئی قول وارد نہیں، علماء نے اس قول پر صحابہ کا اجماع نقل کیا ہے۔ البتہ جو شخص کسی عذر جیسے سو جانے یا بھول جانے وغیرہ کی بنا پر نماز چھوڑ دے یہاں تک کہ اس کا وقت نکل جائے تو یہ شخص معذور ہے اور اس کی یاد آنے پر اس کے اوپر اس (نماز) کی قضا کرنا ضروری ہے۔