فریقین (بائع و مشتری) کا معاہدۂ بیع و شراء فسخ کرنا۔ (تَقايُلٌ)

فریقین (بائع و مشتری) کا معاہدۂ بیع و شراء فسخ کرنا۔ (تَقايُلٌ)


أصول الفقه

المعنى الاصطلاحي :


عقد ہوجانے کے بعد باہمی رضامندی کے ساتھ اس کو ختم کرنا اور اس کے حکم اور آثار کو کالعدم کرنا۔

الشرح المختصر :


تَقایُل: فریقینِ عقد کا اپنے اوپر کسی لازم ہونے والے مخصوص مالی عقد کو باہمی رضامندی سے فسخ کرنا اور ختم کرنا اور اس پرمرتب ہونے والے امور کو کالعدم کرنا بایں طورکہ مبیع (خريدی جانے والی شئے) مالک کو اور قیمت مشتری کو واپس مل جائے۔ ایسا عام طور پر اس وقت ہوتا ہے جب فریقینِ عقد میں سے کسی ایک کو یا دونوں کو ندامت ہو (کہ ایسا عقد کیوں کیا)۔

التعريف اللغوي المختصر :


تَقایُل: دور کرنا اور ختم کرنا۔ کہا جاتا ہے ’أَقالَ اللهُ عَثْرَتَهُ‘ یعنی اللہ اسے گرنے سے دور رکھے۔ اس کا معنی دو آدمیوں کے مابین ہونے والی کسی سابقہ بات کو ختم کرنا اور کسی کام کے ختم کرنے پر باہم متفق ہونا بھی آتا ہے۔