المعطي
كلمة (المعطي) في اللغة اسم فاعل من الإعطاء، الذي ينوّل غيره...
خوارج کا ایک گروہ جو کوفہ کے قریب ’’حروراء‘‘ نامی ایک مقام پر اکٹھا ہوا تھا۔
الحَرُورِيَّةُ: خوارج کا ایک گروہ ہے جس کے افراد علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے مخالف ہو گئے تھے اور انہوں نے ان کے خلاف مسلح بغاوت کی تھی۔ جب علی رضی اللہ عنہ نے اپنے اور معاویہ بن سفیان رضی اللہ عنہ کے مابین تحکیم کو قبول کیا تو انہوں نے ان کی تکفیر کی۔ انہیں یہ نام اس لیے دیا گیا کیونکہ صفین سے واپس لوٹنے پر یہ لوگ کوفہ کے قریب واقع ’’حروراء‘‘ نامی جگہ پر جمع ہوئے اور جب علی رضی اللہ عنہ کے مخالف ہوئے تو سب سے پہلے یہیں سے ان کا نعرۂ تحکیم بلند ہوا اور اسی جگہ یہ اکٹھا ہوئے۔ انہیں ”اہلِ نہروان“ بھی کہا جاتا ہے، کیونکہ علی رضی اللہ عنہ نے اس مقام پر ان سے جنگ کی تھی۔ اور اسی طرح انہیں ”المُحَكِّمة“ بھی کہا جاتا ہے کیونکہ ان کا نعرہ جس کے گرد یہ مجتمع ہوئے تھے وہ ”لاَ حُكمَ إلا لله“ تھا۔ اسی طرح انہیں ”النواصب“ کا نام بھی دیا گیا کیونکہ انھوں نے علی رضی اللہ عنہ اور ان کے ساتھیوں سے دشمنی اور بغض رکھا اور بہت سے سابقین اولین، بدری صحابہ سے براءت کا اظہار کیا۔ انہیں ”وعیدیہ“ بھی کہا جاتا ہے کیونکہ گناہ کبیرہ کے مرتکب کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ وہ ہمیشہ ہمیشہ جہنم میں رہیں گے اور ان کے جان و مال کو وہ اپنے لئے حلال گردانتے ہیں۔ بعدازاں اس اسم کا اطلاق ہر اس شخص پر ہونے لگا جو ان کے فاسد مذہب کی پیروی کرے اور ان کی غلط راہ پر چلے۔
الحَرورِيَّةُ: یہ حروراء کی طرف منسوب اسم ہے۔ حروراء کو الف ممدودہ کے ساتھ بھی پڑھا جاتا ہے اور الف مقصورہ کی ساتھ بھی۔ یہ کوفہ سے دو میل کی مسافت پر واقع ایک بستی ہے۔ اس گروہ کے لوگ سب سے پہلے یہیں اکٹھے ہوئے تھے اور يہیں سے ان کا نعرہ تحکیم ”لَا حُکْمَ الاّ لله“ بلند ہوا تھا۔