المليك
كلمة (المَليك) في اللغة صيغة مبالغة على وزن (فَعيل) بمعنى (فاعل)...
وہ مجاہد اور رضاکار جنگجو جن کا لشکر کے رجسٹر میں کوئی حصہ (تنخواہ) مقرر نہ ہو اگرچہ وہ مالدار ہوں۔
’سبیل اللہ‘ کا اطلاق اس کے اصل وضع میں اس راستہ پر ہوتا ہے جو اللہ تعالیٰ کی طرف لے جاتا ہے، اور یہ بھلائی کے تمام پہلوؤں کو شامل ہے جیسے حج اور طلبِ علم وغیرہ، تاہم جب اسے مطلقاً ذکر کیا جائے تو اس سے مراد جہاد لیا جاتا ہے کیونکہ شرعی نصوص میں یہ اس معنی میں کثرت کے ساتھ استعمال ہوا ہے۔ مصارف زکوۃ میں جو ’سبیل اللہ‘ مذکور ہے، وہ حصہ ان رضاکار جنگجؤوں کو دیا جاتا ہے جن کا لشکر کے رجسٹر کے مطابق کوئی حصہ (تنخواہ) مقرر نہیں ہوتا۔ کیوں کہ انھیں دوسرے لوگوں پر یہ فضیلت حاصل ہے کہ انہوں نے اپنے لیے کسی باضابطہ تنخواہ کے بغیر جہاد میں حصہ لیا، لھٰذا انہیں (زکاۃ سے) اتنا دیا جائے گا جس سے وہ جانور اور اسلحہ خرید سکیں اور جسے دشمن کے خلاف لڑائی میں خرچ کریں اور اس سے مدد حاصل کریں، اگرچہ وہ مالدار ہی کیوں نہ ہوں۔ ”جہاد“ کو ”فی سبیل اللہ“ (اللہ کا راستہ) سےاس لیے تعبیر کیا گیا ہے کیونکہ یہ ایسی عبادت ہے جس کا تعلق جہاد کے میدان کے لیے راستہ طے کرنے سے ہے، اور اس راستہ کی نسبت اللہ تعالی کی طرف اس لیے کی گئی ہے کیوں کہ اس میں اللہ کا تقرّب پایا جاتا ہے۔