البحث

عبارات مقترحة:

القاهر

كلمة (القاهر) في اللغة اسم فاعل من القهر، ومعناه الإجبار،...

الوكيل

كلمة (الوكيل) في اللغة صفة مشبهة على وزن (فعيل) بمعنى (مفعول) أي:...

المهيمن

كلمة (المهيمن) في اللغة اسم فاعل، واختلف في الفعل الذي اشتقَّ...

عبث، دوران نماز لغو حرکت
(عَبَثٌ)


من موسوعة المصطلحات الإسلامية

المعنى الاصطلاحي

نماز میں ایسی حرکت کرنا جو نماز کے افعال میں سے نہیں ہے، جو نمازی کے فائدے کی نہ ہو اور خشوع وخضوع کے منافی ہونے کے سبب اس کی کوئی ضرورت بھی نہ ہو۔

الشرح المختصر

نماز میں فضول حرکت کرنا انتہائی ناپسندیدہ عمل ہے، اس لیے کہ اس کے بہت سے مفاسد ہیں، جن میں سے چند یہ ہیں: انشغالِ قلب یعنی دل کا مشغول ہوجانا، یقینًا جسم کی حرت کا تعلق دل کی حرکت سے ہے، اس لیے کہ جسم اور دل کی حرکتیں ایک دوسرے کے ساتھ لازم ملزوم ہیں، لہذا اگر جسم حرکت کرے گا تو دل بھی حرکت کرے گا۔ عبث اپنے مسمی کے بمصداق ایک فضول اور لغو کام ہے۔ نماز میں مصلی کو جس متانت اور سنجیدگی کی ضرورت ہوتی ہے فعلِ عبث اس کے منافی ہے۔ فعلِ عبث، انسانی اعضا وجوارح کی حرکت ہے، جو کہ نماز میں ایک طرح کی دخل اندازی بھی، اس لیے کہ نماز کی حرکات (افعال) متعین ہیں، جیسے قیام، جلوس، رکوع وسجود وغیرہ۔

التعريف اللغوي المختصر

لغت میں عبث لایعنی اور فضول کھیل کھیلنے اور ایسا کام کرنے کو کہتے ہیں جس کے کرنے سے کوئی فائدہ نہ ہو۔