البارئ
(البارئ): اسمٌ من أسماء الله الحسنى، يدل على صفة (البَرْءِ)، وهو...
وہ علم جس کے ذریعے فقہ کے عمومی دلائل، اُن سے استفادے کی کیفیت اور مستفید کے حالات و صفات کو جانا جاتا ہے۔
’اصولِ فقہ‘ ایک ایسا علم ہے جس کا دائرۂ بحث سہ گانہ ہے۔ اول: اجمالی دلائل سے بحث۔ ان سے مراد کتاب و سنت اور اجماع ہے، یعنی ان کی حجیت اور تقسیم کے اعتبار سے اور اس کے علاوہ دیگر مباحث۔ چنانچہ اس سے تفصیلی دلائل خارج ہو جاتے ہیں اور اصول فقہ میں ان کاذ کر صرف از راہِ تمثیل آتا ہے۔ دوم: ان دلائل سے متعلق بحث جن کے ذریعے احکام تک رسائی حاصل کی جاتی ہے۔ جو کہ استنباط کے قواعد ہیں جس میں الفاظ اور جن معانی پر وہ دلالت کرتے ہیں یعنی عموم وخصوص، مطلق ومقید اور نسخ وغیرہ پر بحث وتحقیق ہوتی ہے۔ سوم: مستفید یعنی مجتہد ومقلد کی صفات سے بحث۔ اس میں اجتہاد، مختلف دلائل اور تعارض کے مابین ترجیح پر بحث ہوتی ہے۔ فقہ سے مراد شرعی احکام کی معرفت ہے جن کی معرفت کا ذریعہ اجتہاد ہے۔ شرعی احکام جیسے فرض، مندوب، مکروہ، حرام، مباح، صحیح اور باطل۔