الحليم
كلمةُ (الحليم) في اللغة صفةٌ مشبَّهة على وزن (فعيل) بمعنى (فاعل)؛...
امور کو اچھی طرح سمجھنا، اور اس کی باریکیوں اور پیچیدگیوں سے باخبر اور متنبہ رہنا۔
فِطْنۃ (سمجھ داری) ایک عظیم خصلت اور قابلِ تعریف صفت ہے جس کا منبع عقل ہے۔ اس سے مراد اس شے کی جانکاری ہے جس کی معرفت مقصود ہوتی ہے۔ اور اس کی دو قسمیں ہیں: 1. وہ فطانت (فہم وسمجھ داری) جو اللہ تعالى کى طرف سے عطا کردہ ہوتی ہے، جسے وہ اپنے بندوں میں سے جس کو چاہتا ہے عطا کرتا ہے، چنانچہ اللہ تعالى اس کے ذریعے اس کی بصیرت کو منور کر دیتا ہے، اور اسے ان چیزوں کی سمجھ عطا فرما دیتا ہے جو دیگر افراد نہیں جانتے، لہٰذا آپ ایسے آدمی کو دیکھیں گے کہ وہ ملاحظہ کرنے میں قوی، جلدی سمجھنے والا، بصیرت سے کام لینے والا، اور حدت قلب کا مالک ہوتا ہے۔ 2. وہ فطانت (فہم وسمجھ داری) جسے انسان اپنى جد وجہد، کثرت تجارب، اہل علم اور ذہین وفطین لوگوں کی معاشرت، اور ان سے اور ان کے تجربات سے استفادہ کرکے حاصل کرتا ہے۔
الفِطْنَةُ: زیرکی و مہارت، جب کوئی شخص ماہر اور حاذق بن جائے تو کہا جاتا ہے: فَطِنَ المرءُ۔ یہ غفلت کے بعد متنبہ ہونے کے معنی میں بھی آتا ہے۔ فِطْنۃ کی ضد غباوت (نا سمجھی) اور غفلت ہے۔ فطنۃ کا اصلی معنى ذہانت اور کسی چیز کا علم ہے۔