الحليم
كلمةُ (الحليم) في اللغة صفةٌ مشبَّهة على وزن (فعيل) بمعنى (فاعل)؛...
معین مقیاس وپیمانے کے ذریعے حصوں میں سے بعض کی تعیین کرنا۔
’تقسیم‘ وہ عمل ہے، جس کے ذریعے حقوق میں امتیاز اور ہر حصے کی باقی حصوں سے علاحدگی عمل میں آتی ہے، جب کہ یہ حصے پہلے چند افراد کے درمیان عام اور مشترک تھے؛ اس کی صورت یہ ہے کہ مشترک چیز کے اجزا میں سے ہر جز کو ایک ایسی معین جہت میں محصور کردیا جائے، جس میں کوئی دوسرا شریک نہ ہو، اس طرح ہر شریک کو اس کا کامل حصہ مل جائے گا؛ خواہ وہ چیز عین ہو، جیسے عقار (غیر منقولہ جائیداد) یا منفعت ہو؛ جیسے گھر میں رہائش۔ ’مِقیاس‘ سے مُراد وہ مقدار ہے، جس سے تقسیم عمل میں آتی ہے، جیسے ناپ تول یاعددیاگز یا وزن۔ تقسیم کی دو قسمیں ہیں: پہلی قسم: تقسیمِ اعیان: یہ یا تو غیر منقولہ جائیداد میں ہوتی ہے، جیسے زمین یا اشیائے منقولہ میں ، جیسے کپڑے اور جانور۔ اس کی تین قسمیں ہیں: (۱) تقسیمِ افراز: یہ تقسیم کیل یا وزن وغیرہ کے ذریعے برابر مقدار میں تقسیم کے قابل اشیا میں عمل میں آتی ہے۔ جیسے اناج، گوشت اور ان جیسی دیگر اشیا۔ اسے ”تقسیم بالأجزا“ بھی کہتے ہیں۔ (۲) تقسیمِ تعدیل: اس میں اشیا کی تقسیم مقدار کی بجائے قیمت ومنفعت کے اعتبار سے عمل میں آتی ہے۔ یہ تقسیم ان چیزوں میں ہوتی ہے، جو جنس میں متحد ہوں؛ لیکن قیمت ومنافع میں مختلف ہوں؛ کیوں کہ یہاں حصوں میں برابری قیمت کا اعتبار کیے بغیر ممکن نہیں ہوتی۔ اس لیے کہ بسا اوقات چھوٹا حصہ قیمت ومنفعت میں بڑے حصے کے برابر ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر دو افراد کے پاس پانچ کپڑے ہیں، لیکن ہر کپڑے کی قیمت دوسرے کپڑے کی قیمت سے مختلف ہے؛ بایں طور کہ ایک کپڑے کی قیمت پانچ میں سے دو کپڑوں کے برابر ہے۔ تو یہاں دو شریکوں میں سے ایک کو دو کپڑے دیے جائیں گے اور دوسرے کو تین کپڑے۔ (۳) تقسیمِ ردّ: یہ تقسیم ان چیزوں میں عمل میں آتی ہے، جن کے اجزا نہ ذات میں برابر ہوں اور نہ قیمت ومنفعت میں۔ یہ تقسیم یوں عمل پذیر ہوگی کہ جو شخص اضافی حصہ لے گا، وہ دوسرے شریک کے حق کی قیمت (معاوضہ) ادا کرے گا۔ مثلًا: دو افراد کے پاس دوگاڑیاں ہیں؛ ایک کی قیمت ایک ہزار ڈالر ہے اور دوسری کی قیمت دوہزار ڈالر۔ پس یہاں شریکین میں سے جو شخص دوہزار ڈالر مالیت کی گاڑی لے گا، اسے دوسرے شریک کو پانچ سو ڈالر ادا کرنا پڑے گا؛ تاکہ دونوں کے حصے برابر ہوجائيں۔ دوسری قسم: تقسیمِ منافع: جیسے گھر میں رہائش اختیار کرنا یا گاڑی پر سواری کرنا۔ اس تقسیم کو ’تقسیمِ مُہایات‘ (ہیئت سے مفاعلت کے وزن پر ہے) بھی کہتے ہیں۔ یہ تقسیم شرکا کے باہمی اتفاق سے مکمل ہوتی ہے۔ مثلًا ان میں سے ہر شخص ایک ایک ہفتہ گھر میں رہائش پذیر ہوگا یا گھر کے ایک حصے میں ایک شخص اور دوسرے میں دوسرا شخص رہے گا۔
القِسْمَةُ: ٹکڑے ٹکڑے کرنا الگ کرنا۔ جب کوئی شخص کسی شے کو مختلف اجزا میں بانٹ دے اور اس کے حصے کر دے، تو کہا جاتا ہے: ”قَسَّمَ الشَّيْءَ يُقَسِّمُهُ قِسْمَةً وَتَقْسِيمًا“ کہ اُس نے شے کو تقسیم کردیا۔ اسی طرح کہا جاتا ہے: ”قَسَّمَ القَوْمُ المالَ واقْتَسَمُوهُ بَيْنَهُم“ کہ قوم نے مال کو اپنے درمیان تقسیم کردیا یعنی اس مال کے حصے کیے اور ہر ایک کا حصہ متعین کردیا۔