البحث

عبارات مقترحة:

الشافي

كلمة (الشافي) في اللغة اسم فاعل من الشفاء، وهو البرء من السقم،...

القاهر

كلمة (القاهر) في اللغة اسم فاعل من القهر، ومعناه الإجبار،...

العلي

كلمة العليّ في اللغة هي صفة مشبهة من العلوّ، والصفة المشبهة تدل...

لازم ہونا، ثابت ہونا
(لُزُومٌ)


من موسوعة المصطلحات الإسلامية

المعنى الاصطلاحي

عقد کا ثابت ونافذ ہونا اور کسی شرعی وجہِ جواز کے بغیر اس کے فسخ کا امکان نہ ہونا۔

الشرح المختصر

عقدِ صحیح کی دوقسمیں ہیں: 1. عقدِ لازم: ایسا عقد ہے جو حتمی طور پر پوری طرح نافذ العمل ہو، بایں طور کہ اس میں آگے بڑھنا اور اسے مکمل کرنا ضروری ہوتا ہے، اور کسی کو بھی اسے فسخ کرنے کا حق حاصل نھیں ہوتا، اِلاّ یہ کہ کوئی شرعی سبب ہو۔ جیسے عیب کا ظاہر ہونا، یا یہ کہ دونوں عقد کرنے والے فسخ پر راضی ہوجائیں۔ اس کی مثالوں میں سے عقدِ نکاح اور عقدِ بیع ہے۔ 2. عقدِ جائز: وہ عقد ہے جسے فریقینِ عقد میں سے کسی کے لیے فسخ کرنا جائز ہو۔ جیسے عقدِ وکالت، عقدِ ودیعت اور عقدِ عاریت وغیرہ۔ عقود میں ’لزوم‘ کی دو قسمیں ہیں: 1. وہ لزوم جس سے عوض مقصود ہو:جیسے بیع اور اس کے ہم معنی عقد۔ 2. وہ لزوم جس سے عوض مقصود نہ ہو، جیسے حج میں احرام، نکاح، خلع اور ان جیسے دیگر عقود۔

التعريف اللغوي المختصر

لزوم کا معنی ہے: ثابت و برقرار رہنا۔ اس کا اصل معنی ہے: کسی چیز کا کسی چیز کے ساتھ ہمیشہ رہنا۔ اس کی ضد: جدا ہونا اور علیحدگی اختیار کرنا ہے۔