الوتر
كلمة (الوِتر) في اللغة صفة مشبهة باسم الفاعل، ومعناها الفرد،...
وہ فرشتے جو انسان کے آگے پیچھے سے باری باری اس کی نگہبانی کرتے ہیں؛ لیکن جب اس کی تقدیر کافیصلہ آن پہنچتا ہے، تو وہ اُس سے پرے ہٹ جاتے ہیں۔
’مُعَقبات‘ نگہبانی کرنے والے فرشتے، جو انسان کے سفر وحضر، اس کی نیند وبیداری؛ ہر حالت میں، اس کے آگے پیچھے سے، نقصان دہ امور سے اُس کی حفاظت کرتے ہیں۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ وہ اسے پیش آنے والے ہر ضرر سے، جو نوشتۂ تقدیر میں نہ لکھا ہو، اس کی حفاظت کرتے ہیں۔ وہ اللہ کے حکم سے اُس کے تمام حالات کو دیکھتے رہتے ہیں، البتہ جب کوئی ایسی شے آجاتی ہے جو اس کے مقدر میں لکھی ہو، تو وہ اس سے پرے ہٹ جاتے ہیں۔ ان کا نام ’معقبات‘ (باری باری، آگے پیچھے آنے والے) اس لیے پڑا؛ کیوں کہ وہ ایک دوسرے کے بعد آتے (نگہبانی پر مامور ہوتے) ہیں۔ یعنی رات میں نگہبانی پر مامور فرشتے دن کے نگراں فرشتوں کے بعد اور دن میں نگہبانی پر مامور فرشتے رات کے نگراں فرشتوں کی ڈیوٹی ختم ہونے کے بعد مامور ہوتے ہیں۔ یہ انسان کے اعمال کی حفاظت کرنے والے اور اس سے جو کچھ سرزد ہوتاہے، اُس کا حساب رکھنے والے 'کرامًا کاتبین' فرشتوں کے علاوہ ہیں۔
’مُعَقِّبات‘ جمع ہے ’مُعَقبہ‘ کی۔ اس سے مراد وہ رات کے فرشتے ہیں، جو (اللہ کے حکم سے انسانوں کی نگہبانی پر ) دن کے فرشتوں کے بعد مامور ہوتے ہیں اور وہ دن کے فرشتے ہیں، جو رات کے فرشتوں کے بعد مامور ہوتے ہیں۔ گویا وہ انسانوں کی باری باری نگہبانی کرتے ہیں۔ ’عُقَبْ‘ کا لفظ اصلاً کسی شے کی تاخیر اور دوسرے کے بعد آنے پر دلالت کرتا ہے۔ ہر شے کا 'مُعقِّب' اُس کے بعد آنے والی شے ہوتی ہے۔ نیز اس کے معانی میں وہ تسبیحات بھی ہیں جو یکے بعد دیگرے آتی ہیں۔