الجبار
الجَبْرُ في اللغة عكسُ الكسرِ، وهو التسويةُ، والإجبار القهر،...
نون ساکن یا تنوین جب ”با“ کے ساتھ مل کر آئیں تو غنہ اور اخفاء کی رعایت رکھتے ہوئے انہیں بولنے میں حرف میم سے تبدیل کرنا ۔
"اِقلاب" تلفظ کی صفات میں سے ایک صفت ہے۔ اس کا صرف ایک ہی حرف یعنی "باء" ہے۔ جب حرف باء نون ساکن کے بعد آئے خواہ ایسا ایک لفظ میں ہو یا پھر دو الفاظ میں یا تنوین کے بعد آئے تو اس وقت اِقلاب ہوتا ہے کیونکہ میم کا مخرج کے اعتبار سے باء کے ساتھ اور غنہ کے اعتبار سے نون کے ساتھ اشتراک ہے۔ اِقلاب کی وجہ یہ ہے کہ (اس طرح کے مواقع پر) اظہار کرنا دشوار ہوتا ہے کیونکہ بولنے والے کو نون اور تنوین میں پہلے غنہ کی آواز نکالنی پڑتی ہے اور پھر غنہ کے بعد باء کو بولنے کے لیے دونوں ہونٹوں کو ملانا پڑتا ہے۔ قرآن کریم میں اس کی علامت کے طور پر نون یا تنوین پر اس طرح سے میم (م) لکھ دیا جاتا ہے۔ اقلاب کی تین شرائط ہیں: اول: نون ساکن یا تنوین کو لکھنے میں نہیں بلکہ صرف تلفظ میں مکمل طور پر میم میں تبدیل کرنا۔ دوم: باء کےساتھ اس میم میں اخفاء کرنا۔ سوم: اخفاء کرتے ہوئے غنّہ کا اظہار کرنا۔
منتقل کرنا اور تبدیل کرنا۔ "القلب" کا حقیقی معنی ہے ’’کسی شے کو ایک سمت سے دوسری سمت کی طرف کر دینا‘‘۔ "القلب" کے یہ معانی بھی آتے ہیں: پھیرنا اور متغیر کر دینا۔