البحث

عبارات مقترحة:

الغفور

كلمة (غفور) في اللغة صيغة مبالغة على وزن (فَعول) نحو: شَكور، رؤوف،...

الرءوف

كلمةُ (الرَّؤُوف) في اللغة صيغةُ مبالغة من (الرأفةِ)، وهي أرَقُّ...

الآخر

(الآخِر) كلمة تدل على الترتيب، وهو اسمٌ من أسماء الله الحسنى،...

امامیہ شیعہ، اثناعشری شیعہ، روافض۔
(الإمَامِيَّة)


من موسوعة المصطلحات الإسلامية

المعنى الاصطلاحي

ایک گمراہ شیعہ فرقہ جو نص جلی کی بنیاد پر علی رضی اللہ عنہ کی امامت کے قائل ہیں۔ یہ امامت کو بارہ اماموں میں محدود کرتے ہیں جو (ان کے بقول) بھول چوک اور صغیرہ و کبیرہ گناہوں سےمعصوم ہیں۔ اسی طرح یہ رجعت، غیبوبت اور تقیہ کے بھی قائل ہیں۔

الشرح المختصر

امامیہ: یہ اثنا عشری امامیہ شیعہ کے نام سے معروف ہیں۔ یہ نص جلی کی بنیاد پر علی رضی اللہ کی امامت کے قائل ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ شیخین (ابوبکر وعمر) اور عثمان رضی اللہ عنھم اجمعین کے بجائے علی رضی اللہ عنہ امامت کے زیادہ حق دار تھے۔ ان پر امامیہ کے نام کا اطلاق کیا گیا کیونکہ انہوں نے امامت کو ایک ایسا بنیادی قضیہ بنا دیا ہے جس کی بحث میں یہ ہمہ وقت مشغول رہتے ہیں۔ انہیں اثنا عشری بھی کہا جاتا ہےکیونکہ یہ بارہ اماموں کے قائل ہیں جو بھول چوک اور صغیرہ و کبیرہ گناہوں سے معصوم ہیں۔ ان میں سے آخری امام سامراء کے مقام پر ایک سرنگ میں داخل ہو گیا تھا جس کا نام ان کے خیال میں الحسن العسکری تھا۔ یہ آلِ بیت کی محبت کا دعوی کرتے ہیں۔ان کے کچھ عقائد یہ بھی ہیں: علم لدنی: ان کے بقول ہر امام کو رسول اللہﷺ سے علم ملا ہے جس سے شریعت کی تکمیل ہوتی ہے اور اس کے اور نبیﷺ کے مابین سوائے اس کے کوئی فرق نہیں کہ اس پر وحی نہیں آتی۔ نبی ﷺ نے انہیں بطورِ امانت اسرارِ شریعت دیے تاکہ وہ انہیں لوگوں کے سامنے ان کے زمانے کے تقاضے کے اعتبار سے بیان کریں۔ غیبہ: ان کا خیال ہے کہ کوئی زمانہ عقلی اور شرعی طور پر اللہ کی حجت سے خالی نہیں ہے۔ اس عقیدے پر یہ امور مرتب ہوتے ہیں: بارہواں امام اپنی سرنگ میں غائب ہوگیا جیسا کہ ان کا گمان ہے اور یہ کہ اس کے غائب ہونےکے دو دورانیےتھے۔ ایک غیبتِ صغریٰ اور دوسرا غیبتِ کبریٰ۔ یہ ان کے خود ساختہ افسانے ہیں۔ رجعت: ان کا عقیدہ ہے کہ حسن عسکری آخری زمانے میں واپس آئیں گے جب اللہ انہیں نکلنے کی اجازت دیں گے۔ ان کے بقول یہ آکر زمین کو عدل و انصاف سے بھر دیں گے بعد اس کے کہ اس میں ظلم وجور کا دوردورہ ہوگا۔ تقیہ: تقیہ کو یہ اصولِ دین میں سے ایک اصول مانتے ہیں۔ اسے ترک کرنے والا اس شخص کی مانند ہے جو نماز ترک کرتا ہے ۔ یہ واجب ہے اور اس وقت تک یہ ختم نہیں ہوگا جب تک کہ مہدی نہ آجائیں۔ جس نے ان کے ظہور سے پہلے اسے ترک کیا وہ اللہ کےدین اور مذہب امامیت سے خارج ہو گیا۔ ان کا عقیدہ ہے کہ ان کے پاس ایک صحیفہ قرآنی ہے جسے یہ مصحف فاطمہ کا نام دیتے ہیں۔ براءت: یہ تین خلفاء یعنی ابوبکر، عمر اور عثمان رضی اللہ عنھم سے براءت کا اظہارکرتے ہیں اور ان کا ذکر بہت بُرے الفاظ سے کرتے ہیں۔اسی طرح یہ بہت سے صحابہ پر بھی لعنت کرتے ہیں حتی کہ ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا پر طعنہ زنی سے بھی نہیں ڈرتے۔

التعريف اللغوي المختصر

امامیہ: یہ ’امام‘ یا ’امامت‘ کی طرف منسوب ہے۔ یہ غالی شیعوں کا ایک فرقہ ہے جو علی رضی اللہ عنہ اور ان کی اولاد کی امامت (حکومت) کا قائل ہے اور ان کےعلاوہ کسی کو امامت کا مستحق نہیں سمجھتا۔