البصير
(البصير): اسمٌ من أسماء الله الحسنى، يدل على إثباتِ صفة...
بغیر سابقہ نمونے کے چیزوں کو پیدا کرنا اور بنانا۔
’ایجاد‘ سے مراد بغیر سابقہ نمونے کے کسی چیز کو ابتداءً پیدا کرنا، یا کسی شے کو عدم سے وجود میں لانا ہے۔ یہ ربوبیت سے متعلق اللہ تعالیٰ کے افعال میں سے ہے۔ اللہ تعالیٰ اپنی بادشاہت میں ہر موجود شے کو بنانے میں یکتا ہے۔ وہی ذات چیزوں کو بنانے والی، تیار کرنے والی اورچلانے والی ہے۔ موجودات کی دو قسمیں ہیں: 1- موجود لذاتہٖ: یعنی جو اپنے وجود میں کسی کا محتاج نہ ہو۔ اور یہ اللہ تعالیٰ کی ذات ہے جس نے ہر چیز کو پیدا کیا ہے۔ 2- جس کا وجود حادث ہو اور اپنے وجود غیر کا محتاج ہو جو اسے وجود بخشے اور عدم سے سے باہر نکالے۔ ’ایجاد‘ ان الفاظ میں سے ہے جس کے ذریعے اللہ تعالیٰ کے بارے میں خبر دی جا سکتی ہے، جیسے کہا جائے: ’’اللهُ أَوْجَدَ الأَشْيَاءَ وَأَنْشَأَهَا‘‘ یعنی اللہ تعالیٰ نے چیزوں کو وجود بخشا اور ان کو پیدا کیا۔ لیکن اس کے ساتھ اللہ تعالیٰ کو متصف نہیں کیا جاسکتا، نیز اللہ تعالیٰ کو ’مُوجِد‘ یا ’مَوْجُود‘ جیسے الفاظ سے موسوم نہیں کیا جائے گا۔ کیوں کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے آپ کو اس سے موصوف نھیں کیا ہے اور نہ ہی اس کے رسول ﷺ نے اسے اس سے موصوف کیا ہے۔
الايجاد: ’بنانا‘، ’ایجاد کرنا‘۔ ’ایجاد‘ کا اصل معنی ہے ’کسی چیز کو عدم سے وجود میں لانا‘۔ اسی سے جب کسی شے کو عدم سے وجود میں لایا جاتا ہے تو کہتے ہیں: ”أَوْجَدَ الشَّيْءَ، يُوجِدُهُ، إِيجاداً“۔ ’وجود‘ ضد ہے ’عدم‘ کی۔