الحميد
(الحمد) في اللغة هو الثناء، والفرقُ بينه وبين (الشكر): أن (الحمد)...
قرآن و حدیث میں اللہ تعالیٰ نے اجمالاً و تفصیلاً اپنی جن کتابوں کے بارے میں بتایا ہے ان کی تصدیق کرنا اور ماننا اور ہماری طرف بھیجی گئی کتاب (یعنی قرآن مجید) پر عمل کرنا۔
’آسمانی کتابوں پر ایمان‘ بنیادی عقائد اور ایمان کے ارکان میں سے ایک رکن ہے۔ اور کسی شخص کا ایمان اس وقت تک درست نہ ہوگا جب تک وہ اللہ کی طرف سے اپنے رسولوں پر نازل کی جانے والی کتابوں پر ایمان نہ لے آئے۔ ’کتابوں‘ سے مراد وہ کتابیں ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے لوگوں کے لیے رحمت اور ہدایت بنا کر اتارا ہے، تاکہ ان کے ذریعے وہ دنیا اور آخرت میں سعادت حاصل کریں۔ ’کتابوں‘ پر ایمان لانا درج ذیل چند امور کو شامل ہے: پہلا: اس بات کی تصدیق اور اقرار کرنا کہ یہ تمام کتب اللہ کی طرف سے واضح حق اور روشن ہدایت کے ساتھ اپنے رسولوں پر نازل کی گئی ہیں۔ اور یہ اللہ ہی کا کلام ہے، اللہ کے سوا کسی اور کا کلام نہیں۔ اللہ تعالیٰ نے جیسے چاہا اور جس طرح ارادہ کیا ان کے ذریعے حقیقتاً کلام کیا۔ اور یہ کہ یہ برحق اور سچی کتابیں ہیں اور اس میں ان لوگوں کے لیے ہدایت، روشنی اور کفایت (بے نیازی) ہے جن کی طرف یہ نازل کی گئی ہیں۔ دوسرا: قرآن مجید میں وارد ہر چیز کی اور غیر تحریف شدہ گزشتہ آسمانی کتابوں میں موجود شرعی احکام، عقائد، واقعات اور قصص کی تصدیق کرنا، اور یہ کہ یہ تمام کتابیں ایک دوسرے کی تصدیق کرتی ہیں۔ پچھلی کتابوں میں سے بعض کا بعض کے ذریعے منسوخ ہونا برحق ہے۔ جیسے تورات کے بعض احکام کو منسوخ کیا گیا اور قرآن کریم کی بعض آیات کا دوسری آیات سے منسوخ ہونا برحق ہے۔ تیسرا: اللہ تعالیٰ نے اپنی جن کتابوں کا نام لیا ہے ان پر ایمان لانا۔ جیسے ’صُحُف‘ جو ابراہیم علیہ السلام پر نازل کیے گئے، ’تورات‘ موسیٰ علیہ السلام پر، ’انجیل‘ عیسیٰ علیہ السلام پر، ’زبور‘ داؤد علیہ السلام پر، اور ’قرآن‘ محمد ﷺ پر نازل کیا گیا۔ قرآن ان میں سب سے افضل، آخری اور گزشتہ سب (کتابوں) کی تصدیق کرنے والا ہے۔ اس کی اتباع اور اس کے احکام کی بجاآوری، اس کا حق ادا کرنا، اس کو ماننا، اس کا دفاع کرنا، اس کی تلاوت کرنا اور اس میں غور وفکر کرنا پوری امت پر واجب ہے۔