رونا، آنسو بہانا۔ (البُكَاءُ)

رونا، آنسو بہانا۔ (البُكَاءُ)


الفقه الثقافة والدعوة أصول الفقه

المعنى الاصطلاحي :


خوف یا غم یا اس طرح کے کسی دیگر سبب کی وجہ سے آنسوؤں کا بہنا۔

الشرح المختصر :


بُكَاء:انسان پر طاری ہونے والی ایک ایسی تبدیلی ہے جس کی وجہ سےچہرے کے خدوخال بدل جاتے ہیں۔ایسا خوف، غم یا دیگر طبعی عوامل سے شدید طور پر متاثر ہونے کی وجہ سے ہوتا ہے۔اس سے مراد ایک ایسا فطرتی عمل ہے جسے عام طور پر انسان روک نہیں سکتا۔اس کی دو قسمیں ہیں:پہلی قسم:ایسا رونا جو قابل تعریف ہے،جیسے قرآن پاک کو سن کررونا یا پھر کسی اوراچھی انسانی صفت کی وجہ سے رونا مثلاً دوست یا کسی قریبی شخص کی جدائی پر رونا۔ دوسری قسم:ایسا رونا جو قابل مذمت ہے،جیسے مصنوعی رونا تاکہ اس طرح رو کر سچائی یا کوئی ناحق دعوی ثابت کیا جاسکے، کیونکہ رونا انسان کے فعل یا قول میں سچائی پر دلالت نہیں کرتا۔ کچھ لوگ رونے کی وجہ کے اعتبار سے اس کی دیگر قسمیں بیان کرتے ہیں جو یہ ہیں: غم کا رونا،خوشی کا رونا، رحمدلی کی وجہ سے رونا،مشتاق ہونے کی وجہ سے رونا۔ رونے کی ان قسموں کے مابین وہ مختلف اعتبار سے کچھ فرق کرتے ہیں مثلاً مسرت و خوشی کے رونے میں آنسو ٹھنڈا ہوتا ہے جب کہ غم کے رونے میں آنسو گرم ہوتا ہے۔

التعريف اللغوي المختصر :


بُکاء (باء کے پیش کے ساتھ): غم یا اس طرح کے کسی اور سبب کی وجہ سے آنسوؤں کا بہنا۔ 'بُکاء' کا اصل معنی ہے ’بہنے والی شے کا پیٹ سے تھوڑا تھوڑا کرکے نکلنا‘۔ 'بُکاء' کا اطلاق اس آواز پر بھی ہوتا ہے جو غم و تکلیف کے ساتھ نکلتی ہے۔