تابع، فرع (التَّابِع)

تابع، فرع (التَّابِع)


الحديث أصول الفقه

المعنى الاصطلاحي :


ہر وہ شے جو اپنی اصل سے الگ نہ ہو۔

الشرح المختصر :


تابع: جو اصل سے پیوستہ رہے اور اس سے الگ نہ ہونے کی وجہ سے اس پر بھی وہی حکم لاگو کیا جائے جو اصل کا ہوتا ہے۔ یا تابع وہ ہے جس کا حکم اس کے متبوع سے الگ نہ ہو، بلکہ وہ حکم میں اس کے ساتھ شریک ہو۔ اسی طرح بذات خود اس کا کوئی مستقل وجود نہیں ہوتا ہے، بلکہ اس کا وجود اس کے متبوع کے وجود کے تابع ہوتا ہے بایں طور کہ وہ اس کا ایک حصہ یا اس کے حصہ کے طرح ہوتا ہے (بلکہ وہ حکم میں متبوع کے ساتھ داخل ہوتا ہے)۔ چنانچہ ایسی صورت میں وہ عقد کے اندر ایک مستقل الگ شے نہیں بن سکتا کہ اس کے ساتھ الگ حکم متعلق ہو۔ جیسے کہ جانور کے پیٹ میں موجود بچہ ہوتا ہے۔ چنانچہ اس بچے کو اس کی ماں سے الگ کرکے فروخت کرنا صحیح نہیں ہے۔ اسی طرح اس کی ماں کو ذبح کرنے کے ساتھ ہی اس کے تابع ہونے کی وجہ سے وہ جنین بھی (خود بخود) ذبح ہوجاتا ہے (یعنی اس بچے کو الگ سے ذبح کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی)۔

التعريف اللغوي المختصر :


تابع: جو کسی شے کے پیچھے اور اس کے بعد آئے۔ اسی سے ”تَبِعَ المُصَلِّي الإِمامَ“ ہے یعنی نمازی نے امام کی اقتدا کی۔