تابید، ابدی بنانا، دائمی بنانا، دوام عطا کرنا۔ (التَّأْبِيد)

تابید، ابدی بنانا، دائمی بنانا، دوام عطا کرنا۔ (التَّأْبِيد)


أصول الفقه الفقه

المعنى الاصطلاحي :


کسی تصرف کو دائمی وقت کے ساتھ معلَّق کر دینا جس کی کوئی انتہا نہیں ہے۔

الشرح المختصر :


کسی تصرف کو چاہے وہ قول ہو یا فعل ابدیت کے ساتھ مقید کردینا۔ ’ابدیت‘ سے مراد ’دائمی وقت‘ ہے۔ تصرفات میں سے کچھ تو ابدی ہوتے ہیں جن کے وقت کی تحدیدو تعیین ممکن نہیں، جیسے نکاح، بیع اور اس طرح کے دیگر تصرفات، اور بعض تصرفات وقتی ہوتے ہیں، وہ ابدی نہیں بن سکتے جیسے اجارہ۔ اور بعض ایسے ہوتے ہیں جو وقتی بھی ہو سکتے ہیں اور ابدی بھی جیسے کفالت۔

التعريف اللغوي المختصر :


التَّأبِيدُ: ’دائمی بنانا‘ اور ’ہمیشگی عطا کرنا‘۔جب کسی شئے کو ہمیشگی اور بقاء دے دی جائے تو کہا جاتا ہے: أَبَّدَ الشَيْءَ۔ ’تأبيد‘ کا حقیقی معنی ہے’ہمیشہ باقی رہنا‘۔ ’ابد‘ دھر اور لمبے وقت کو کہا جاتا ہے’’شَيْءٌ أَبَدِيٌّ‘‘ اس شے کو کہا جاتا ہے جس کے وقت کی کوئی حد اور انتہاء نہ ہو