المليك
كلمة (المَليك) في اللغة صيغة مبالغة على وزن (فَعيل) بمعنى (فاعل)...
ہر وہ چیز جسے مصیبت وتکلیف کو روکنے یا اسے دور کرنے کے لیے انسان وغیرہ پر پڑھی یا لٹکائی جائے۔
’تعویذ‘ سے مراد ہر وہ چیز ہے جو کسی انسان، یا حیوان یا جماد پر پڑھی یا لٹکائی یا باندھی جائے جس کا مقصد اسے برائیوں سے ان کے وقوع سے پہلے محفوظ کرنا، یا ان کے واقع ہوجانے کے بعد اس کا ان سے علاج ہوتا ہے۔ اس کو عربی زبان میں ’العزیمۃ‘، ’التحویطۃ‘ اور’الحجاب‘ وغیرہ ناموں سے بھی جانا جاتا ہے۔ تعویذ کی دو قسمیں ہیں: 1- جائز ومشروع تعویذ: یہ اللہ تعالی کے کلام یا اس کے رسول ﷺ کے کلام سے ماثور دعائوں اور اذکار کا پڑھنا، یا وہ رقیہ کے کلمات ہیں جو جو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم یا عرب سے ثابت ہیں جن میں کوئی ممنوع چیز یا شرعی مخالفت موجود نہ ہو، یا پھر نظر لگنے کی وجہ سے غسل کروانا، یعنی نظر لگانے والے شخص کے جسم سے مس ہونے والے پانی سے مریض شخص کا غسل کرنا یا اس سے پینا۔ 2- غیر مشروع تعویذ: یہ ہر وہ ’جھاڑ پھونک‘ ہے جو کفریہ الفاظ، یا نہ سمجھ میں آنے والے کلمات، یا ناموں اور اشارات کے ذریعے ہوتا ہے، جیسے یہودیوں، ستاروں اور فرشتوں کی پوجا کرنے والوں، اور جنات سے خدمت لینے والوں وغیرہ کے طلاسم، خواہ یہ پڑھے جانے والے کلمات ہوں، یا لٹکائی جانے والی چیزیں جیسے منکے (گھونگھے)، یا تانت (دھاگے) یا لوہے وغیرہ کے قبیل کی کوئی چیز ہو۔
التَّعْوِيذَةُ: ’ہر وہ چیز جس کے ذریعے انسان پناہ مانگتا ہے‘۔ ’تعویذہ‘ کی اصل ہے’عوذ‘ بمعنی ’بچاؤ‘، ’حمایت ‘اور’تحفظ وحفاظت‘۔ جیسے کہا جاتا ہے: ’’عَاذَ بِاللهِ يَعُوذُ عَوْذًا وَمَعَاذًا‘‘ یعنی وہ اللہ تعالیٰ کی پناہ اور حفاظت میں آیا۔ ’تعویذ‘کا اطلاق ہر اس چیز پر ہوتا ہے جس کے بارے میں یہ خیال کیا جاتا ہے کہ وہ برائیوں سے بچاتی اور محفوظ رکھتی ہے۔