دھوکہ دینا (التَّغْرِيرُ)

دھوکہ دینا (التَّغْرِيرُ)


الفقه أصول الفقه

المعنى الاصطلاحي :


خریدار کو دھوکہ و فریب دینے کے لئے ناقص شے کو اس کی حقیقی صفت کے برخلاف ظاہر کرنا۔

الشرح المختصر :


’تغریر فِي العُقود‘: کسی شے کو اس کی غیر حقیقی شکل میں ظاہر کرنا اور اس کی ایسی صفت بیان کرنا جو اس میں نہ ہو تاکہ اس کے ذریعے (بائع) دوسرے فریق میں رغبت پیدا کر سکے اور وہ عقد پکا کردے۔ یا پھر کسی کو یہ غلط تاثر دینا کہ یہ شے کسی معین صفت کی حامل ہے حالاں کہ درحقیقت وہ ایسی نہ ہو۔ ایسا یا تو دھوکہ دہی کے عملی طریقوں میں سے کسی کو استعمال کرکے کیا جاتا ہے جیسے بکری کے تھن کو باندھ دینا تاکہ وہ پھول جائے یا پھر قولی طریقوں میں سے کسی کے ذریعے کیا جاتا ہے مثلاً کسی شے میں کوئی ایسی صفت بتانا جو درحقیقت موجود نہ ہو۔

التعريف اللغوي المختصر :


التَّغْرِيرُ: نفس کو دھوکے پر اکسانا۔ غَرَر کا معنی ہے خطرہ اور ہلاکت۔ تغریر کا معنی کسی شخص کا اپنے آپ کو یا کسی اور کو ہلاکت میں ڈالنا بھی آتا ہے۔ کہا جاتا ہي: ”غَرَّهُ غَرًّا وغُرُورًا“ یعنی اس نے اسے دھوکہ دیا اور فریب میں مبتلا کر دیا۔