تملیک، مالک بنانا، ملکیت میں دینا۔ (التَّمْلِيكُ)

تملیک، مالک بنانا، ملکیت میں دینا۔ (التَّمْلِيكُ)


أصول الفقه الفقه

المعنى الاصطلاحي :


شے کو کسی دوسرے شخص کی طرف منتقل کرنا تاکہ وہ اسے قبضہ میں لے کر اس میں تصرف کرسکے۔

الشرح المختصر :


تملیک کا معنی ہے: کسی اور کو اس قابل بنانا کہ وہ مملوکہ شے جیسے مال وغیرہ میں بلا کسی روک ٹوک کے تصرف کرسکے اور مملوکہ شے، اس کی آمدن، اس کے ثمرات اور اس کی پیداوار میں ہر طرح کے جائز تصرفات کرکے نفع اٹھا سکے۔ تمليك کی دو قسمیں ہیں۔ پہلی قسم: ایسی تملیک جس کا تعلق واقعاتی طور پر موجود کسی چیز سے ہو جیسے اشیاء مثلا گھروں اور زمینوں وغیرہ کی تملیک کرنا۔ یہ کبھی عوض کے بدلے میں ہوتی ہے جیسے بیع اور کبھی بغیر عوض کے ہوتی ہے جیسے ہبہ اورصدقہ۔ دوسری قسم: جس کا تعلق کسی تقدیری (معنوی) چیز سے ہو جیسے گھر کی بجائے اس کی منفعت کی تملیک کرنا۔ اس کے منافع تقدیری ہیں جن کی تقدیری طور پر تملیک ہوتی ہے۔ منافع کی تملیک کبھی تو عوض کے بدلے میں ہوتی ہے جیسے اجارہ میں اور کبھی بغیر عوض کے ہوتی ہے جیسے عاریۃ (دی گئی شے) میں۔ جب شرعی ملکیت آتی ہے تو کبھی تو یہ دائمی ہوتی ہے تاوقتیکہ کہ شرعی اسباب میں سے کسی سبب جیسے عقود کے ذریعے سے یہ منتقل ہوجائے یا پھر یہ عارضی ہوتی ہے جیسے اجارہ میں منافع کی ملکیت۔

التعريف اللغوي المختصر :


کسی شے کو کسی دوسرے شخص کی ملکیت بنانا۔ 'تملیک' کے معانی میں سے ایک معنی شادی کرنا بھی آتا ہے۔