الرزاق
كلمة (الرزاق) في اللغة صيغة مبالغة من الرزق على وزن (فعّال)، تدل...
دین کے قولی اور فعلی امور میں شریعت کے بر خلاف تکلف اور تعمق سے کام لینا۔
تنَطُّعْ کی تین قسمیں ہیں: 1۔ گفتگو میں تنطع : اس کی صورت یہ ہے کہ انسان اپنی بول چال میں ایسے نامانوس الفاظ استعمال کرے جو لوگوں کی سمجھ سے باہر ہوں۔ 2۔ استدلال میں تنطع: یہ اہلِ کلام (متکلمین) اور اہلِ منطق کا طریقہ ہے جو کتاب و سنت سے دلائل پیش کرنے کی بجائے منطق کے قواعد و ضوابط اور متکلمین کی اصطلاحات سے استدلال کرتے ہیں۔ 3۔ عبادت میں تنطع: اس کی صورت یہ ہے کہ عبادت میں شریعت کی مقرر کردہ حد سے تجاوز کیا جائے اور امورِ عبادت میں مبالغہ سے کام لیا جائے۔ یہ عیسائیوں کی رہبانیت ہے۔
التَّنَطُّعُ: کسی شے میں گہرائی، غلو اور تکلف سے کام لینا۔ کہا جاتاہے: ”تَنَطَّعَ في الكلامِ“ یعنی فصاحت ظاہر کرنے کے لیے گہرائی و باریک بینی سے کام لیا۔ یہ ’نِطَعَ‘ سے ماخوذ ہے، جو تالو کے اگلے حصے کو کہتے ہیں، بعد ازاں اس کا استعمال ’کسی بات یا کام میں تعمق سے کام لینے‘ کے معنی میں ہونے لگا۔