توبہ (التَّوْبَة)

توبہ (التَّوْبَة)


التربية والسلوك

المعنى الاصطلاحي :


گناہ کو چھوڑ کر اس پر نادم ہونا اور اسے دوبارہ گناہ نہ کرنے کا عزم کرنا اور جتنا ممکن ہو سکے پے درپے نیک اعمال کے ذریعہ اس کا تدارک کرنا۔

الشرح المختصر :


توبہ عظيم ترين نیکیوں میں سے اور انبیا و مرسلین کی خصلتوں میں سے ہے۔ اس کا معنی ہے کہ اللہ تعالیٰ جس چیز کو ناپسند کرتا ہے بندے کا ظاہراً وباطناً اس کو چھوڑ کر اس چیز کو اختیار کرنا جسے اللہ پسند کرتا ہے۔ توبہ كى كئى تقسيمات ہیں جن میں سے بعض يہ ہیں: اول: ظاہر اور باطن كے اعتبار سے توبہ کی دو قسمیں ہیں: 1- باطنی توبہ: یہ بندے اور اس کے رب کے درمیان ہوتی ہے، اور جب توبہ کی شرائط پائی جائیں تو اللہ تعالیٰ توبہ قبول کرتا ہے۔ 2- ظاہری توبہ: وہ توبہ جس سے ولایت، گواہی كا قبول ہونا، حدود ساقط کرنا اور لوگوں پر حکم لگانا وغيره متعلق ہوتا ہے، جیسے جادو گر اور زندیق کی توبہ۔ دوم: شرعی حکم کے اعتبار سے توبہ کی دو قسمیں ہیں: 1- واجب توبہ: یعنی جس کا حکم دیا گیا ہے اس کے چھوڑ دینے اور جس سے منع کیا گیا ہے اس کے مرتکب ہونے پر توبہ کرنا۔ 2- مستحب توبہ: مستحبات کے چھوڑنے اور مکروہات کے ارتکاب پر توبہ کرنا۔ قبولیتِ توبہ کی درجہ ذیل شرطیں ہیں: توبہ صرف اللہ کی خوشنودی کے لیے ہو۔ اس سے دنیا طلبی، يا لوگوں کی تعریف اور ثنا مقصود نہ ہو۔ گناہ کو چھوڑ دینا، اس کے ارتکاب پر شرمندہ ہونا، مستقبل میں اسے دوباره نہ کرنے کا پختہ عزم کرنا، اور یہ توبہ سورج کے مغرب سے طلوع ہونے (قیامت کی گھڑی آجانے) اور حالتِ نزع سے پہلے ہو. نیز اگر گناہ کا تعلق لوگوں كے حقوق سے ہو، تو حق دار کو اس کا حق لوٹانا ضرورى ہے۔

التعريف اللغوي المختصر :


توبہ: گناہ سے رجوع کرنا اور انابت اختیار کرنا۔ کہا جاتا ہے: ”تابَ إلى اللهِ، يَتُوبُ، تَوْباً وتَوْبةً ومَتاباً“ اس نے اللہ کے حضور توبہ کی یعنی اللہ تعالی کی طرف انابت کی اور گناہ کو چھوڑ کر طاعت کی طرف لوٹ آیا۔ اس کا اصل معنی ہے رجوع ہونا اور لوٹنا۔