حادث (الْحَادِث)

حادث (الْحَادِث)


العقيدة

المعنى الاصطلاحي :


کسی شے کا نہ ہونے کے بعد وجود میں آنا۔

الشرح المختصر :


’حَادِث‘ سے مراد وہ شے ہے جو کسی وقت میں پائی جائے جب کہ اس وقت سے پہلے وہ موجود نہ تھی۔ جیسے کہ متکلمین کا یہ کہنا کہ: ’’كَلاَمُ اللهِ حَادِثُ الآحَادِ‘‘ (اللہ کا کلام حادثِ آحاد ہے) یعنی اللہ کے کلام میں ایک کلام ایسا ہے جو ایسے وقت میں وجود میں آیا ہے کہ اس سے پہلے وہ موجود نھیں تھا، جیسے اللہ تعالی کا کوہِ طور پر موسی علیہ السلام کو ندا دینا، اس لیے کہ یہ ندا موسی علیہ السلام کے کوہِ طور پر آنے سے قبل موجود نہیں تھی۔ پس کلام کی نوعیت، اور اس کے اصل کے درمیان اور معین کلام کے درمیان فرق ہے۔ حادث کی دو قسمیں ہیں: 1۔ وہ حادث جو اللہ کی ذات، اس کی قدرت اور اس کی مشیت کے ساتھ موجود اور قائم و متصل ہے۔ مثلاً اللہ تعالی کی صفت کلام، یہ نوعیت کے اعتبار سے قدیم ہے (اللہ تعالیٰ کی ذات ازل سے متکلم ہے) اور معین ومخصوص کلام کے اعتبار سے حادث ہے، اس لیے کہ اللہ تعالی ازل ہی سے متکلم ہے، نیز وہ جب بھی چاہے اور جس طرح بھی چاہے برابر متکلم ہے، اسی طرح باقی صفات فعلیہ جیسے غصہ ہونا، ہنسنا، راضی وخوش ہونا وغیرہ بھی ہیں۔ ان کے حادث ہونے کا مطلب یہ نہیں کہ اللہ ان کے ساتھ (اب) متصف ہوا ہے بعد اس کے کہ وہ ان کے ساتھ متصف نہیں تھا، بلکہ ان کے حدوث کا معنی یہ ہے کہ اللہ کے ان کے ساتھ متصف ہونے میں وقتاً فوقتاً تجدد ہوتا رہتا ہے۔ 2۔ وہ حادث جو عدم کے بعد وجود میں آیا ہے اور اللہ کی ذات سے منفصل ہے، جیسے انسان اور حیوان وغیرہ۔

التعريف اللغوي المختصر :


الحادث: وہ ہونے والی شے جو پہلے موجود نہیں تھی۔ اسی سے کہا جاتا ہے: ”حَدَثَ الشَّيْءُ، يَحْدُثُ، حُدُوثاً“ یعنی شے اپنے عدم کے بعد وجود میں آئی۔ 'حادث' کا اطلاق نوپید اور پیش آمدہ پر بھی ہوتا ہے۔ اس کی ضد 'قدیم' ہے۔