خبر دار کرنا (الحَذَرُ)

خبر دار کرنا (الحَذَرُ)


الثقافة والدعوة التربية والسلوك

المعنى الاصطلاحي :


انسان کو جس اذیت کا خوف ہو، اس سے بچنے کی تدبیر اختیار کرنا۔ چاہے خوف شک کے دائرے میں ہو یا یقین کے۔

الشرح المختصر :


’حذر‘ کسی غیر واقع چیز سے بچنے کی تدبیر، جس کے واقع ہونے کا یقین یا گمان ہو۔ شریعتِ اسلامیہ اس لیے آئی ہے؛ تاکہ توحید کی طرف دعوت دی جائے اور لوگوں کو شرک میں پڑنے سے بچایا جاسکے۔ اُس نے شرک میں مبتلا کرنے والی تمام چیزوں سے روکا ہے۔ اسلام کی اس ہدایت پر عمل آوری شرک کے خطروں اور اس کے اسباب ودواعی کے بارے میں محتاط رہنے اور ان سے پرہیز کرنے سے ممکن ہے۔ مثلاً قبروں کی تعظیم، وہاں دعا کرنا، ان پر گنبدوں کی تعمیر اور ان کو مسجد بنانا وغیرہ۔ نیز مشرکین کے تہواروں اور ان کے امتیازی خصائص میں ان کی مشابہت سے اجتناب کا بھی حکم دیا گیا ہے۔ یہ سب توحید کی حمایت اور اسے کمزور کرنے یا ختم کرنے والی تمام چیزوں سے اس کی حفاظت کے لیے ہے۔

التعريف اللغوي المختصر :


’حِذْر‘ حا کے زیر اور زبر دونوں کے ساتھ۔ اس کے معنی ہوتے ہیں احتراز کرنا اور بیداری کا ثبوت دینا۔ ’رَجُلٌ حَذِرٌ‘ (ذال کے زیر اور پیش کے ساتھ) بیدار مغز اور آزاد خیال انسان۔ ’حَذْر‘ استعداد اور تیاری کے معنی میں بھی آتا ہے۔