خُنوثت (مرد کا نسوانیت کے اوصاف اختیار کرنا) (الْخنُوثَةُ)

خُنوثت (مرد کا نسوانیت کے اوصاف اختیار کرنا) (الْخنُوثَةُ)


الفقه الثقافة والدعوة التربية والسلوك

المعنى الاصطلاحي :


مرد کا نسوانیت کے اوصاف کے ساتھ مشابہت کرنا۔

الشرح المختصر :


’خنوثت‘ یا ’تخنث‘ یعنی مرد کا نسوانیت کے اوصاف کو اختیار کرنا ایک قبیح صفت اور کبیرہ گناہوں میں سے ایک کبیرہ گناہ ہے۔ اس لیے کہ یہ اللہ کی تخلیق کو تبدیل کرنے کے مترادف ہے۔ اور اس سے مراد ’کسی مرد کا اپنے اوصاف میں نسوانیت اختیار کرنا ہے‘ یہاں تک کہ وہ نزاکت، گفتگو، نظر اور فعل میں عورتوں سے مشابہ ہو جائے، خواہ اس سے بُرائی سرزد ہو یا نہ ہو۔ ’تخنث‘ کی دو قسمیں ہیں: اول: فطری و غیر اختیاری تخنث: یہ جسم کے خلیات میں کسی خلل وغیرہ ہونے کی وجہ سے ہوتا ہے۔ دوم: اختیاری تخنث: یہ آدمی کی خود اپنی تحریک سے ہوتا ہے یہاں تک کہ وہ اپنی مرضی اور ارادے سے عورتوں کے، ان کی حرکات وسکنات اور بات چیت میں، مشابہ ہو جاتا ہے۔

التعريف اللغوي المختصر :


الخُنوثَةُ: ’عورت کے ساتھ اس کے اوصاف میں مشابہت کرنا‘۔ ’خنوثۃ‘ کی اصل ’انخناث‘ہے جس کا معنیٰ ’ٹوٹنا اور نرم کرنا‘ ہے۔ اسی سے جب برتن ٹوٹ جائے تو کہتے ہیں: ”خَنِثَ الإناءُ خَنَثاً“۔ اسی سے مخنث کو یہ نام دیا گیا ہے کیوں کہ وہ اپنی بات چیت میں نزاکت (ناز و ادا) رکھتا ہے۔