الفتاح
كلمة (الفتّاح) في اللغة صيغة مبالغة على وزن (فعّال) من الفعل...
وہ جگہ جہاں کسی تاویل کی بنا پر امام کی اطاعت سے نکل جانے والے لوگ اس پر قابو پانے بعد یکجا ہوتے ہیں۔
دارُ البَغْي: دارالاسلام کا ایک گوشہ ہے جہاں مسلمانوں کا ایک طاقتور گروہ امامِ حق کی طاعت کو کسی ایسی دلیل کی بنا پر چھوڑ کر جمع ہو جائے جسے انہوں نے اپنے خروج اور بغاوت کو وجہِ جواز فراہم کرنے کے لیے گھڑا ہو اور وہ اس جگہ میں پناہ گزین اور قلعہ بند ہوکر اپنے میں سے کسی کو حاکم بھی مقرر کردیں۔ یوں ان کا ایک لشکر بن جائے اور انہیں طاقت و قوت حاصل ہوجائے۔ الدار کا اطلاق عمارت، محلے، اور ہر اس وسیع و کشادہ میدان یا جگہ پر ہوتا ہے جو گھروں کے درمیان ہوتی ہے اور اس میں کوئی عمارت نہیں ہوتی۔ ہر وہ جگہ جہاں لوگ آکر پڑاؤ کریں وہ ان کا ”دار“ ہوگی۔ ’بغاۃ‘: سے مراد وہ مسلمان ہیں جو مسلمان امام کی طاعت سے یہ گمان کرتے ہوئے نکل جائیں کہ وہ حق پر ہیں اور امام باطل پر ہے اور اس سلسلے میں کسی فاسد تاویل و ظن کا سہارا لیں۔ ان کے باغی قرار دیے جانے کے لیے شرط یہ ہے کہ ان کے پاس طاقت وقوت ہو اور کوئی ایسی جگہ بھی ہو جس میں یہ پناہ لیتے ہوں اور قلعہ بند ہوتے ہوں۔