الخبير
كلمةُ (الخبير) في اللغةِ صفة مشبَّهة، مشتقة من الفعل (خبَرَ)،...
انسان کا اس شے کو پورا نہ کرنا، جسے اس نے اپنے اوپر لازم کیا ہو اور جس کا معاہدہ کیا ہو۔
اِخلاف (وعدہ خلافی اور عہد شکنی) منافقین کی خصلتوں میں سے ایک ہے۔ اِخلاف یہ ہے کہ کوئی شخص اپنے وعدے، عہد ومعاہدے یا شرط وغیرہ کو، جس کا اس نے اپنے آپ کو پابند کر رکھا ہو، پورا نہ کرے۔ ”مُخلِفْ“ (خلاف ورزی کرنے والے) کی وعدہ خلافی کے اعتبار سے چار حالتیں ہوتی ہیں: پہلی حالت: شروع ہی سے اس کی نیت وفا کی نہ رہی ہو، اس میں وعدہ خلافی کی بُرائی کے ساتھ جھوٹ کی رذالت بھی شامل ہوجاتی ہے؛ اس لیے یہ وعدہ خلافی کی بدترین صورت ہے۔ دوسری حالت: عہد وپیمان اور وعدے کو پکاّ کرنے اور اپنے آپ کو اس کا پابند بنانے کے بعد اس سے مُکر جانا اور عہد شکنی کرنا۔ تیسری حالت: اپنے وعدے سے افضل اور اللہ کے نزدیک زیادہ بہتر شے کی طرف پھر جانا۔ یہ اللہ تعالیٰ کی اطاعت گزاری اور اس کی خوش نودی کے حصول کے زیادہ قریب تر ہے۔ چوتھی حالت: کسی سبب وعدہ پورا کرنے سے قاصر رہنا، جیسے بھول چوک وغیرہ سے، ایسا شخص عدمِ استطاعت کی وجہ سے معذور سمجھا جائے گا۔
عہد وپیمان اور وعدے وغیرہ کو پورا نہ کرنا۔ ’اِخلاف‘ کا اطلاق جھوٹ پر ہوتا ہے۔ اس کی ضد ’وفا شعاری‘ اور ’سچائی‘ ہے۔ ’اِخلاف‘ انابت اور رجوع کے معنی میں آتا ہے۔ ’خلافت‘ نیابت وجانشینی کو کہتے ہیں۔ ’اِخلاف‘ کے اصل معنی بدلنے اور ایک شے کو دوسری شے کا قائم مقام بنانے کے ہیں۔ ’خَلَف‘ بمعنی معاوضہ اور بدل ہے۔ کہاجاتا ہے ’أخْلَفَ اللہُ علیکِ خیراً‘‘ کہ اللہ تمھیں اس چیز کا بہتر بدل عطا فرمائے، جو تم سے چلی گئی۔