الظاهر
هو اسمُ فاعل من (الظهور)، وهو اسمٌ ذاتي من أسماء الربِّ تبارك...
مسلمان کا دین کے متفق علیہ اصول میں سے کسی چیز پر ایمان لانے میں متردد ہونا، اور دین میں بدیہی طور پر معلوم اور ثابت شدہ کسی حکم یا خبر کی بالجزم تصدیق نہ کرنا۔
کفر کی انواع میں سے کفرِ شک وظن بھی ہے، جو کہ تصدیق اور یقین کے منافی ہے۔ اس سے مُراد یہ ہے کہ کسی مسلمان کو دین کے متفق علیہ اصول میں سے کسی شے پر ایمان لانے میں تردد ہو، چنانچہ جو شخص ارکان ایمان یا ان کے علاوہ دین کے بدیہی طور پر معلوم اور متواتر نصوص سے ثابت اصولِ دین پر ایمان لانے میں کسی قسم کا تردد یا عدمِ یقینی کا مظاہرہ کرے یا بدیہی طور پر معلوم اور متواتر نصوص سے ثابت کسی حکم یا خبر کی تصدیق میں تردد کرے وہ ملت سے خارج کردینے والے کفر میں پڑجاتا ہے۔ اس لیے کہ ایمان میں ایسی پختہ تصدیقِ قلبی کی ضرورت ہوتی ہے جس میں شک وشبہ کا کوئی شائبہ تک نہ پایا جائے۔ اس نوع کے کفر کی مثال: جیسے کوئی مسلمان قرآن کی صحت میں شک یا شبہ کرے، یا عذابِ قبر کے ثبوت، یا شراب کے حرام ہونے، یا زکوۃ کے واجب ہونے، یا یہود ونصاری کے کفر میں یا اس طرح کی دیگر چیزوں میں شک کرے۔
’رَیب‘: تہمت اور شک۔ یہ لفظ در اصل ’اِرتیاب‘ سے مشتق ہے، جس کا معنی مراد قلق اور اضطراب ہے۔ کہا جاتا ہے: ’’ ارْتابَ الرَّجُلُ، يَرْتابُ، ارْتِياباً‘‘ کہ اُس کا نفس بے چین اور پریشان ہو اٹھا، اس کی ضد یقین اور طمانینت آتی ہے۔