ضراریہ فرقہ، صفات باری تعالی کا انکار کرنے والے ضرار بن عمر کوفی کے پیروکار لوگ۔ (الضِّرَارِيَّة)

ضراریہ فرقہ، صفات باری تعالی کا انکار کرنے والے ضرار بن عمر کوفی کے پیروکار لوگ۔ (الضِّرَارِيَّة)


العقيدة

المعنى الاصطلاحي :


یہ ’ضرار بن عمرو الکوفی‘ کے پیروکار ہیں جو اللہ تعالیٰ کی صفات کی نفی کرتا تھا اور جنت و دوزخ کے وجود کا منکر تھا اور باطنی طور پر ساری امت کے کفر کو ممکن قرار دیتا تھا۔

الشرح المختصر :


ضراریہ: یہ ’ضرار بن عمرو الغطفانی‘ کے پیروکار ہیں جو تقریبا 190 ہجری میں فوت ہوا۔ شروع میں یہ واصل بن عطاء کا شاگرد تھا بعدازاں خلق اعمال اور عذاب قبر کے انکار کے مسائل میں اس کا اس سے اختلاف ہوگیا۔ اس کا خیال تھا کہ اللہ کے عالم اور قادر ہونے کا مطلب یہ ہے کہ وہ جاہل اور عاجز نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ کی بقیہ سب صفات میں بھی وہ اسی بات کا قائل تھا۔ یعنی اس فرقے کے لوگ ایجابی نصوص کو سلبی معنی اوڑھاتے یعنی وصف کی اس کے اضداد اوصاف کے ساتھ نفی کرنے کے سوا وہ اسے کوئی معنی نہیں دیتے۔ اس کے گمراہ کن عقائد میں سے یہ بھی ہے کہ اس کے بقول اللہ کو چھٹی حِسّ کے ساتھ دیکھا جا سکتا ہے بخلاف حواسِ خمسہ کے جو کہ مخلوق کے اپنے مابین استعمال ہوتے ہیں۔ اس کا کہنا ہے کہ اجسام جمع شدہ چند اعراض کا مجموعہ ہیں اور یہ کہ نہ تو آگ میں گرمی ہے اور نہ ہی برف میں ٹھنڈک ہے اور نہ ہی شہد میں مٹھاس ہے۔ بلکہ اللہ تعالیٰ یہ سب کچھ اس وقت پیدا کرتا ہے جب چکھا یا چھوا جاتا ہے۔ اس کے نزدیک غیر قریشی، قریشی کی بنسبت امامت کے زیادہ حق دار ہیں۔ وہ تمام مسلمانوں کے بارے میں شک کرتا اور کہتا کہ مجھے معلوم نہیں، ہو سکتا ہے کہ تمام لوگوں کے باطن میں شرک اور کفر ہو۔ اس کے علاوہ بھی اس کے کئی باطل عقائد تھے۔ اس فرقے کے افراد ’نجاریہ فرقے‘ کے ساتھ ان کے بہت سے اقوال میں مشابہت رکھتے ہیں۔ ’شہرستانی‘ نے انہیں ’جبریہ‘ میں شمار کیا ہے جب کہ ابن حزم نے انہیں ’معتزلہ‘ میں سے گردانا ہے اور اشعری اور البغدادی کے نزدیک یہ باقاعدہ طور پر ایک نیا فرقہ ہے۔