ظِہار (الظِّهَارُ)

ظِہار (الظِّهَارُ)


الفقه أصول الفقه

المعنى الاصطلاحي :


آدمی کا اپنی بیوی کو کسی ایسی عورت کے ساتھ تشبیہ دینا جو اس پر حرام ہے جیسے اپنی ماں اور بہن وغیرہ۔

الشرح المختصر :


’ظہار‘ جھوٹ، باطل اور ناپسندیدہ اقوال میں سے ہے۔ ظہار یہ ہے کہ شوہر اپنی بیوی کو کسی ایسی عورت کے ساتھ تشبیہ دے جو اس پر ابدی طور پر حرام ہے جیسے اس کی ماں، بہن، پھوپھی، خالہ، بھانجی، بھتیجی اور ان جیسی دوسری عورتیں، یا اس پر عارضی طور پر حرام ہے جیسے بیوی کی بہن وغیرہ۔ ظہار کے چار ارکان ہیں: 1-مشبِّہ (تشبیہ دینے والا): اس سے مراد شوہر ہے۔ اس کے لیے شرط ہے کہ وہ بالغ، عاقل اور صاحبِ اختیار ہو۔ 2- مشبَّہ: (جس کو تشبیہ دی جائے): اس سے مراد منکوحہ بیوی یا اس کا بعض حصہ جیسے اس کا ہاتھ یا پشت ہے، جس کے ساتھ صحیح عقد ہوا ہو، خواہ اس کے ساتھ شوہر نے صحبت کی ہو یا نہ، اسی حکم میں رجعی طلاق یافتہ عورت بھی ہے اس لیے کہ وہ بھی بیوی ہی کے حکم میں ہوتی ہے۔ 3-مشبہ بہ (جس سے تشبیہ دی جائے): اس سے مراد وہ عورت ہے جس کے ساتھ نکاح حرام ہے، یا اس کا بعض حصہ، خواہ یہ نسبی یا سسرالی رشتے کی وجہ سے ہو یا رضاعت سے یا عارضی طور پر حرام ہو۔ 4- صیغہ (الفاظ ظہار): اس سے مراد وہ لفظ ہے جو تشبیہ یا تحریم پر دلالت کرے۔ اور یہ برابر ہوگا چاہے یہ الفاظ عورت کے سامنے کہے جائیں یا اس کی عدم موجودگی میں، اور چاہے تشبیہ صریح ہو اور اس کے کہنے کا مقصود معلوم کرنے کی ضرورت نہ ہو، جیسے کہنے والا کہے: ’’أَنْتِ عَلَيَّ كَظَهْرِ أُمِّي‘‘ کہ تو مجھ پر میری ماں کی پیٹھ کی طرح ہے، یا کنایۃً ہو، اور کہنے والے کا مقصد دریافت کرنے کی ضرورت ہو، جیسے وہ کہے: ’’أَنْتِ كأُمِّي‘‘ کہ تو میری ماں کی طرح ہے۔

التعريف اللغوي المختصر :


ظِہار: آدمی کا اپنی بیوی سے یہ کہنا کہ ”تو میرے لیے ایسے ہی ہے جیسے میری ماں کی پُشت“، بنیادی طور پر یہ لفظ ’ظَھر‘ سے ماخوذ ہے، اس سے مراد کسی شے کا بالائی حصہ اور اُس سے ظاہر ہونے والی چیز ہے۔ اس کی ضد ’بَطَنْ‘ آتی ہے۔