عصمت (الْعِصْمَة)

عصمت (الْعِصْمَة)


العقيدة أصول الفقه

المعنى الاصطلاحي :


انسان کی جان ومال اور عزت وآبرو کی حفاظت۔

الشرح المختصر :


عصمت: ایک شرعی تحفظ ہے جو انسان کے لیے ثابت ہوتا ہے تو اس کی وجہ سے اس کا خون، اس کا مال اور اس کی عزت قابلِ حرمت واحترام ہوجاتی ہے، سوائے حقِ قصاص اور اسی طرح کے دوسرے حق کے۔ اس کی دو قسمیں ہیں: 1. عصمتِ مسلم: یہ شہادتین کے اقرار سے حاصل ہوتی ہے۔ 2. ذِمّی کافر کی عصمت: یہ کافر کو مسلمانوں کی طرف سے امان اور عہد وپیمان دینے سے حاصل ہوتی ہے اور حکمران پر فرض ہے کہ ہر اس شخص سے ان کی حفاظت کرے جو ان کے جان یا مال یا عزت کے معاملے میں انہیں کوئی نقصان پہنچانا چاہے۔ کچھ فقہاء اس عصمت کو درج ذیل دو انواع میں تقسیم کرتے ہیں: 1. عصمتِ مُقوّمہ: ایسی عصمت جس کے ذریعہ انسان، اس کے مال اور اس کی عزت کے لیے قیمت ثابت ہوتی ہے بایں طور کہ اسے توڑنے والے شخص پر قصاص، یا دیت یا ضمانت واجب ہوتی ہے۔ جیسے مسلمان کو قتل کرنا۔ 2. عصمتِ مُؤَثمہ: یہ ایسی عصمت ہے جس کا پامال کرنے والا گناہ گار ہوتا ہے، تاہم اس پر کوئی قصاص، یا دیت یا ضمانت نہیں واجب ہوتی ہے، مثلاً ایسے لوگوں کو قتل کرنا جن کے قتل سے ہمیں منع کیا گیا ہے یعنی حربیوں کے بچے اور عورتوں کا قتل کرنا۔

التعريف اللغوي المختصر :


العِصْمَةُ: باز رکھنا اور تھامے رکھنا۔ کہا جاتا ہے: ”عَصَمَ دَمَهُ“ یعنی اس کا خون بہانے سے روک دیا، ’اعتصام‘ کا معنی ہے کسی شے کو تھام لینا۔ ’عصمت‘ کے یہ معانی بھی آتے ہیں ’حفاظت کرنا‘، ’بچانا‘۔ ہر وہ شے جسے آپ مضبوطی سے تھام لیں وہ عصمت (بچاؤ) ہے۔