غضب، غصہ، سخت ناراضگی (الْغَضَبُ)

غضب، غصہ، سخت ناراضگی (الْغَضَبُ)


الفقه التربية والسلوك أصول الفقه

المعنى الاصطلاحي :


خون کے جوش مارنے کے سبب انسان میں آنے والی وہ تبدیلی جو اسے سخت گیری اور انتقام لینے پر اکساتی ہے۔

الشرح المختصر :


غضب ایک انفعالی احساس اور نفسیاتی تبدیلی کا نام ہے جس سے دل کے خون میں جوش آجاتا ہے اور کسی شخص سے انتقام لینے کی خواہش اور اسے نقصان پہنچانے کا ارادہ پیدا ہوتا ہے تاکہ سینہ ٹھنڈا ہوسکے۔ غصے کے ساتھ بعض اوقات کچھ آوازیں نکلتی ہیں، رونا آتا ہے اور چہرہ سرخ ہوجاتا ہے۔ غضب کے تین مرحلے ہیں: اول: وہ مرحلہ جس میں انسان میں غضب کے مبادئ اور اوائل پیدا ہوں بایں طور کہ اس کی عقل میں کوئی تبدیلی نہ آئے اور اسے معلوم ہو کہ وہ کیا کہہ رہا ہے۔ دوم: وہ مرحلہ جس میں غضب پوری طرح سے اس شخص کو اپنی گرفت میں لے لے اور شدت اختیار کرجائے۔ ایسا شخص غضب کی ابتدائی حدود تو پار کر چکا ہوتا ہے تاہم آخری حدود تک نہیں پہنچا ہوتا ہے۔ سوم: تیسرا مرحلہ وہ ہے جس میں انسان کا غضب اپنی انتہائی کو پہنچ جائے اور اس شخص کی عقل کو زائل کردے بایں طور کہ اسے کچھ سمجھ نہ آئے کہ وہ کیا کہہ رہا ہے یہاں تک کہ وہ ایک پاگل کی مانند ہوجائے۔ دوسرے اعتبار سے غضب کی دو قسمیں ہیں: 1- قابل تعریف غضب: یہ وہ غضب ہے جو اللہ کی حرمات کو توڑنے پر پیدا ہوتا ہے ۔ جیسے کسی ایسے شخص کو دیکھ کر غضب آنا جو کوئی گناہ کررہا ہو۔ 2۔ قابل مذمت غضب: جو دنیا کی خاطر اور خود کو فائدہ پہنچانے اور انتقام لینے وغیرہ کے لئے ہو۔ یہ بات جان لینی چاہیے کہ غضب کا یہ معنی مخلوقات کے ساتھ خاص ہے تاہم اللہ تعالی کا غضب مخلوقات کے غضب کی طرح ہرگز نہیں ہے۔

التعريف اللغوي المختصر :


الغَضَبُ: غصہ اور سخت ناراضی۔ اسی سے کہا جاتا ہے: ”غَضِبَ عَلَيْهِ، يَغْضَبُ“ وہ اس پر سخت غصہ اور ناراض ہوا۔ یہ رضا کی ضد ہے۔ غضب کا حقیقی معنی ہے: قوت اور مضبوطی۔ انسانوں کے اعتبار سے غضب سے مراد وہ تبدیلی ہے جو دل کے خون کے جوش مارنے سے انتقام کی طلب کے وقت پیدا ہوتی ہے۔