فتنے (الْفِتَن)

فتنے (الْفِتَن)


علوم القرآن العقيدة الثقافة والدعوة التربية والسلوك

المعنى الاصطلاحي :


وہ امور جن کے ذریعہ انسان کی آزمائش ہوتی ہے؛ تاکہ اس کی اچھائی یا بُرائی کی کیفیت کو واضح کیا جاسکے اور اُس کے اندر خواہشات کی اتباع یا اُس سے اجتناب کی حقیقت ظاہر ہوسکے۔

الشرح المختصر :


’فِتَن‘ ان قلبی واردات کو کہتے ہیں جو انسان کو حق کی معرفت اور اس کے قصد سے روک دیتے ہیں۔ ’فتنہ‘ کے اصل معنی امتحان اور پوشیدہ شے کو ظاہر کرنے کے ہوتے ہیں۔ مگر عُرف میں اس کا استعمال ہر اُس معاملے پر ہوتا ہے، جس کی بُرائی آزمائش کے بعد سامنے آئے۔ نصوص دلالت کناں ہیں کہ قیامت کی نشانیوں میں فتنوں کا بکثرت ظاہر ہونا، ان کا عام ہوجانا، ملک در ملک ان کا نازل ہونا اور ان کی خطرناکیوں کا بڑھ جانا ہے۔ فتنوں کی شدت کا یہ عالَم ہوگا کہ جس شخص نے ایمان کی حالت میں صبح کی ہوگی اُس کی شام کفر کی حالت میں ہوگي۔ یکے بعد دیگرے فتنے رونما ہوں گے، یہاں تک کہ مومن کہے گاکہ اب میری ہلاکت آن پہنچی۔ پھر وہ فتنہ کچھ دیر کے لیے ختم ہوجائے گا، لیکن جلد ہی دوسرا فتنہ سر اٹھا لے گا، پھر مؤمن کہے گا کہ اب کی بار تو میری ہلاکت یقینی ہے۔ یہ سلسلہ اس وقت تک چلے گا، جب تک اللہ چاہے گا۔ ہر آنے والا زمانہ پہلے سے بدتر ہوگا اورلوگوں پر جوں جوں زمانہ گزرتا جائے گا فتنے سخت تر ہوتے چلے جائیں گے۔ مصبیتیں بڑھتی چلی جائیں گی۔ جیساکہ اس پر شریعت کے نصوص شہادت دیتے اور حادثات و واقعات دلالت کرتے ہیں۔

التعريف اللغوي المختصر :


’فِتَنْ‘ فتنہ کی جمع ہے۔ اس کے معنی ہیں ابتلا، آزمائش اور امتحان۔ یہ ’فَتْنْ‘ سے ماخوذ ہے، جس کے معنی جلانے کے ہوتے ہیں۔